بریلی میں بھی گزشتہ چار مہینے سے ایسے تمام ٹیچرز کے گھروں میں فاقہ کشی کے نوبت آ گئی ہے۔
لہذا سیلف فائنانس ایسوسی ایشن نے ڈی آئی او ایس سے تنخواہ جاری کرانے میں مدد کا مطالبہ کیا ہے۔
بریلی میں سیلف فائنانس کالجوں کے مالکان اور ٹیچرز نے ”ڈسٹرکٹ انسپیکٹر آف اسکول“ ڈی آئی او ایس کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس قبل ”انٹرمیڈیئٹ سیلف فائنانس ٹیچرز ایسوسی ایشن“ کے زیر اہتمام ایک احتجاجی مظاہرہ کی اپیل کی گئی تھی۔
بریلی اور مرادآباد کے سابق ایم ایل سی اور انچارج صدر سنجے مشر کی اپیل پر تمام عہدے داران اور کارکنان ڈی آئی او ایس کے دفتر کے احاطے میں جمع ہوئے۔
اُنہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران بغیر تنخواہ کے درس دینے والے ٹیچرز کی تنخواہ جلد سے جلد جاری کرنے کی اپیل کی۔
اس احتجاج کو خطاب کرتے ہوئے سابق ایم ایل سی سنجے مشر نے کہا کہ پورے صوبہ میں سیلف فائنانس انٹرمیڈیٹ کالجوں میں درس دینے والے ٹیچرز بھی تمام دیگر افراد کی مانند عالمی وبا کورونا وائرس سے جدہ جہد کر رہے ہیں۔
ان تمام کالجوں میں ان دنوں درس و تدریس مکمل طور پر پابند ہے۔
لہذا نہ ہی کالجوں میں طلباء طالبات کے والدین فیس جمع کر رہے ہیں اور نہ ہی ابھی اس کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
لہذا اسکول مالکان کو ان تمام ٹیچرز کی تنخواہ ادا کرنے میں کافی پیشانی ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:بھارت میں کورونا وائرس کی تازہ تفصیلات
اُنہوں مزید کہا کہ گزشتہ مارچ سے تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے ان تمام ٹیچرز کے کنبہ میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے۔
روپیہ کی تنگ دستی کی وجہ سے کئ ٹیچرز کے سامنے خودکشی کے علاوہ کوئ دوسرا راستہ نہیں ہے۔
یہ حالات بیحد افسوسناک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مسلسل اس مسئلہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔
اُنہوں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اتر پردیش کو ایسے تمام ٹیچرز کے حق میں ایک ”ڈزاسٹر رلیف فنڈ“ کا اعلان کرکے فی ٹیچر کو فی ماہ کم از کم پندرہ ہزار روپیہ کے حساب سے تنخواہ یا پھر پچّیس ہزار روپیہ ایک مشت ادا کرنی چاہیئے۔