ETV Bharat / state

Scientific Society Building تاریخی سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کو محفوظ کیا جائے - سائنٹفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا

سائنٹفک سوسائٹی کا قیام تو غازی پور میں ہوا تھا لیکن اس کے دو سال بعد سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کی تعمیر نو علی گڑھ میں ہوئی جو اس لحاظ سے بھی نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ مذکورہ عمارت کی تاریخ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تقریبا نو سال قدیم ہے۔

تاریخی سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کو محفوظ کیا جائے
تاریخی سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کو محفوظ کیا جائے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 6, 2023, 2:29 PM IST

Updated : Oct 9, 2023, 8:50 AM IST

تاریخی سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کو محفوظ کیا جائے

علی گڑھ: بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے تعلیمی تحریک شروع کرنے کے لیے سنہ 1864 میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا جس میں سرسید نے انگریزی ادب کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرانے کا انتظام کیا تھا۔ سرسید کے ہاتھوں تعمیرشدہ یہ عمارت آج اپنی بدحالی پر آنسو بہارہی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرسید کی روح کانپ رہی ہو اور سرسید کے ہی شیدائی اس عمارت کو بوسیدہ ہونے کا انتظار کر رہے ہوں۔

ای ٹی وی بھارت علی گڑھ کے نمائندے نے مذکورہ عمارت کی بدحالی کے ضمن میں جب اے ایم یو ہیریٹیج سینٹر سیل کے صدر محمد فرحان فاضلی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعمیر کو ہی ایک صدی سے زائد ہوگیا ہے جبکہ مذکورہ عمارت یونیورسٹی سے نو سال پہلے تعمیر کی گئی تھی اس لیے اب اس عمارت کو محفوظ کرنے کا وہ وقت آپہنچا ہے کہ ہم سرسید کی روح کی تسکین اور عمارت کی بقا کے لیے کوئی ایسا اقدام کریں۔

واضح رہے کہ بانی درسگاہ سر سید احمد خان نے سنہ 1864 میں ضلع علی گڑھ میں سائنٹیفک سوسائٹی کے لیے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ کے نام سے ایک عمارت تعمیر کروائی تھی۔ اور اسی سال سائنٹفک سوسائٹی کے تحت ایک جریدہ 'علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ' کی شروعات بھی کی تھی جو آج بھی 'علیگڑھ مسلم یونیورسٹی گزٹ' کے نام سے شائع ہورہا ہے۔ سائنٹیفک سوسائٹی اور انسٹی ٹیوٹ کا مشترکہ ترجمان جریدہ 30 مارچ 1866 کو اس نعرے کے ساتھ ہفتہ وار گردش میں آیا کہ پریس کی آزادی کی اجازت دینا ایک عقلمند حکومت کا فرض عین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU Students Dharna ساتویں روز طلبہ کے دھرنے کو طالبات کی حمایت حاصل

خیال رہے کہ سائنٹفک سوسائٹی کا اہم کام اور مقصد ترجمہ کا تھا جس کے بعد اس وقت کی اہم کتابیں کا ترجمہ اردو میں عمل میں آیا۔سرسید احمد خان کا ماننا تھا کہ اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو نوجوان جلدی سمجھتے ہیں۔ اس لیے ادبیات کی عمدہ کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ صدسالہ تقریبات کے موقع پر سائنٹیفک سوسائٹی کا جو خاص پتھر تھا اس کو طبی کالج دواخانے سے سرسید اکادمی لایا گیا کیوں کہ سرسید ہاؤس میں زائرین زیادہ آتے ہیں۔ جس سے لوگوں کو سائنٹیفک سوسائٹی کے بارے میں جانکاری ملے۔ اسی کام کے لیے سائنٹفک سوسائٹی کا ایک کمرہ بنایا گیا۔ وہ پتھر آج بھی کمرے کے باہر نسب کیا ہوا ہے۔

تاریخی سائنٹفک سوسائٹی کی عمارت کو محفوظ کیا جائے

علی گڑھ: بانی درسگاہ سرسید احمد خان نے تعلیمی تحریک شروع کرنے کے لیے سنہ 1864 میں سائنٹفک سوسائٹی کا قیام کیا تھا جس میں سرسید نے انگریزی ادب کی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرانے کا انتظام کیا تھا۔ سرسید کے ہاتھوں تعمیرشدہ یہ عمارت آج اپنی بدحالی پر آنسو بہارہی اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرسید کی روح کانپ رہی ہو اور سرسید کے ہی شیدائی اس عمارت کو بوسیدہ ہونے کا انتظار کر رہے ہوں۔

ای ٹی وی بھارت علی گڑھ کے نمائندے نے مذکورہ عمارت کی بدحالی کے ضمن میں جب اے ایم یو ہیریٹیج سینٹر سیل کے صدر محمد فرحان فاضلی سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعمیر کو ہی ایک صدی سے زائد ہوگیا ہے جبکہ مذکورہ عمارت یونیورسٹی سے نو سال پہلے تعمیر کی گئی تھی اس لیے اب اس عمارت کو محفوظ کرنے کا وہ وقت آپہنچا ہے کہ ہم سرسید کی روح کی تسکین اور عمارت کی بقا کے لیے کوئی ایسا اقدام کریں۔

واضح رہے کہ بانی درسگاہ سر سید احمد خان نے سنہ 1864 میں ضلع علی گڑھ میں سائنٹیفک سوسائٹی کے لیے علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ کے نام سے ایک عمارت تعمیر کروائی تھی۔ اور اسی سال سائنٹفک سوسائٹی کے تحت ایک جریدہ 'علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ' کی شروعات بھی کی تھی جو آج بھی 'علیگڑھ مسلم یونیورسٹی گزٹ' کے نام سے شائع ہورہا ہے۔ سائنٹیفک سوسائٹی اور انسٹی ٹیوٹ کا مشترکہ ترجمان جریدہ 30 مارچ 1866 کو اس نعرے کے ساتھ ہفتہ وار گردش میں آیا کہ پریس کی آزادی کی اجازت دینا ایک عقلمند حکومت کا فرض عین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: AMU Students Dharna ساتویں روز طلبہ کے دھرنے کو طالبات کی حمایت حاصل

خیال رہے کہ سائنٹفک سوسائٹی کا اہم کام اور مقصد ترجمہ کا تھا جس کے بعد اس وقت کی اہم کتابیں کا ترجمہ اردو میں عمل میں آیا۔سرسید احمد خان کا ماننا تھا کہ اگر تعلیم مادری زبان میں دی جائے تو نوجوان جلدی سمجھتے ہیں۔ اس لیے ادبیات کی عمدہ کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ صدسالہ تقریبات کے موقع پر سائنٹیفک سوسائٹی کا جو خاص پتھر تھا اس کو طبی کالج دواخانے سے سرسید اکادمی لایا گیا کیوں کہ سرسید ہاؤس میں زائرین زیادہ آتے ہیں۔ جس سے لوگوں کو سائنٹیفک سوسائٹی کے بارے میں جانکاری ملے۔ اسی کام کے لیے سائنٹفک سوسائٹی کا ایک کمرہ بنایا گیا۔ وہ پتھر آج بھی کمرے کے باہر نسب کیا ہوا ہے۔

Last Updated : Oct 9, 2023, 8:50 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.