اترپردیش کے ضلع بریلی میں خاندانِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی کے اہم بزرگ حضرت منّان رضا خاں منّانی میاں کی قیادت میں ”تحفظ ناموس رسالت کانفرنس“ کا انعقاد کیا گیا۔
اس کانفرنس Namoos e Risalat Conference میں تحفظ ناموس رسالت اور نبئ کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے وسیم رضوی کی گرفتاری Demand for arrest of Wasim Rizvi اور اُس ملعون کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کانفرنس میں شہر کے تمام علمائے کرام، دانشوران اور سماجی کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
خاندانِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی کے اہم بزرگ شیخ طریقت حضرت منّان رضا خاں منّانی میاں نے کہا کہ 'وسیم رضوی کی کارکردگی سے مسلمانوں کی دل آزاری ہو رہی ہے۔ مسلمان اُس ملعون کے خلاف تمام پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرا رہے ہیں، لیکن پولیس بھی مقدمہ درج کرنے کے علاوہ اُس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ حکومت بھی ملعون وسیم رضوی کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
اس کانفرنس میں رضا اکیڈمی Raza Academy کے بانی الحاج محمد سعید نوری نے کہا کہ جس طریقے سے ملعون سلمان رُشدی کی کتاب پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ بالکل اُسی طرح سے ملعون وسیم رضوی کی کتاب پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہئے۔ پابندی عائد نہیں کرنے کی صورت میں ملک کی متعدد درگاہوں، خانقاہوں کے سجادہ نشین اور علماء، مشائخ، دانشوران اور سماجی کارکنان سڑکوں پر اتر کر حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔
مزید پڑھیں:
کانفرنس کے منتظم ”آل انڈیا تنظیم علمائے اسلام“ کے جنرل سکریٹری مولانا شہاب الدین رضوی نے کہا کہ 'یہ کانفرنس ملعون وسیم رضوی کی ناپاک کتاب پر پابندی عائد کرانے اور اُس کی گرفتاری کے لئے منعقد کی گئی ہے۔ تاکہ نفرت کے سیاسی تاجر ملک میں مذہبی اختلافات اور تشدد کو ہوا دینے کی جرات نہ کر سکیں۔
مولانا شہاب الدین نے مزید کہا کہ ملک کے تمام مسلمانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ آئین کے دائرے میں اپنے علاقائی تھانے میں جاکر وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں۔
کانفرنس Namoos e Risalat Conference میں شرکت کرنے آئے مفتی سراج رضا، تحسینِ ملّت شعیب رضا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے سخت لہجے میں کہا کہ ملک میں تمام مسلمان صبر اور تحمل سے کام لے رہے ہیں، اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ کسی بات کا جواب دینے میں قاصر ہیں۔ ملک کا مسلمان آئینی نظام میں یقین کرتا ہے اور وہ ہر مسئلہ کا حل آئین کے دائرے میں ہی چاہتا ہے۔