سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 6 مارچ کے فیصلے کے خلاف ریاست اترپردیش کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کو فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاملہ تین رکنی ججوں کے حوالے کر دیا ہے۔
جسٹس یوللت اور جسٹس انیرودھ بوس پر مشتمل سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ اس معاملے میں 'یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر مزید غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی لیے اسے بڑی بینچ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
اترپردیش میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر تشدد پھیلانے والوں کے پوسٹر لکھنئو میں لگائے جانے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کے سامنے اتر پردیش کی حکومت کی جانب سے دلیل دی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ 'یہ معاملہ بہت اہم ہے اور اتر پردیش حکومت سے پوچھا کہ کیا اس کے پاس اس طرح کے پوسٹر لگانے کا حق ہے؟
واضح رہے کہ سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کی تصاویر ایک پوسٹر لگایا گیا تھا جس کے بعد
الہ آباد ہائی کورٹ نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ تشدد کے ملزمان کا پوسٹر ہٹانے کا حکم دیا ہے، کورٹ کے اس حکم کے بعد اتر پردیش حکومت نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلینج کیا تھا جس پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت عظمی نے یہ معاملہ بڑی بینچ کے حوالے کر دیا ہے۔