ETV Bharat / state

درختوں کا تحفظ ضروری کیوں؟ - ایک آدمی کے لیے صرف 28 درخت ہیں

ملک بھر میں ایک طرف حکومت کی جانب سے شجر کاری مہم جاری ہے۔ جس کے لیے حکومت کروڑوں روپے خرچ کررہی ہیں وہیں دوسری جانب ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں سرکاری صدر دفتر کلکٹریٹ میں سایہ دار درختوں کو کاٹا جا رہا ہے۔

درختوں کا تحفظ ضروری کیوں؟
author img

By

Published : Sep 21, 2019, 9:04 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 10:17 AM IST

روئے زمین پر جابجا پھیلے درخت بنی نوع انسانی کے لیے قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مُمّد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔

درخت سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبہ کا 25 فیصد حصہ پر جنگلات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔

درختوں کا تحفظ ضروری کیوں؟

دیگر ممالک کے مقابلے عالمی تناسب کے مطابق بھارت میں صرف 35 ارب درخت ہیں یعنی ایک آدمی کے لیے صرف 28 درخت ہیں۔ قابل ذکر یہ ہے کہ ہم دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 15 آعشاریہ 3 ارب درخت کھو رہے ہیں۔ یعنی فی آدمی کے حساب سے دو درخت سے بھی زیادہ کا نقصان ہر سال ہو رہا ہے۔ دوسری جانب تصویر یہ ہے کہ ہم بہت کم تعداد میں پودے لگائے جا رہے ہیں۔

نیچر جرنل کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پانچ ارب درخت ہر سال لگائے جا رہے ہیں جبکہ ہم ہر سال 10 ارب درختوں کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔

بھلے ہی حکومتیں ماحولیات کے تحفظ کے لیے نئے نئے منصوبے لاتی ہیں مگر اکثر دیکھا جا رہا ہے کہ کروڑوں درخت لگانے کے بعد حکومتیں ان کی دیکھ ریکھ کرنا بھول جاتی ہیں۔

ریاستی سطح پر شجرکاری مہم کے دوران لاکھوں درخت لگائے گئے جو ایک اچھا اور حوصلہ کن قدم ہے لیکن وہیں اترپردیش کے رامپور میں کلکٹریٹ کی سرکاری زمین سے جس طرح سے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے اس کی کوئی بھی شخص ستائش نہیں کر سکتا۔ اس سے شجرکاری مہم کو تقویت ملنے کے بجائے عام آدمی تک مہم کا منفی پیغام ہی جا رہا ہے۔ اس لیے حکومت کو فوری اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

رامپور میں واقع مدرسہ فیض القرآن کے مہتمم رحمت یار خاں، جو ماحولیاتی تحفظ کے لئے اپنی سطح پر کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کا اہم مشغلہ درختوں کو لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے طلباء کو بھی زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ہم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی شجرکاری مہم ایک خوش آئین قدم ہے اور اسے مزید بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔

بہر حال شجرکاری ایک احسن قدم ہے تاہم اس کے مکمل فوائد صرف اسی صورت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جب یہ تمام پودے صحت مندانہ انداز میں پروان چڑھیں یوں کہہ سکتے ہیں کہ درخت لگانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے اور ساتھ ہی ہم یہاں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ پودے لگانا ہی اہم نہیں ہے بلکہ ان کو تناور درخت بننے کے لیے بھی اپنا اپنا رول ادا کرنا ضروری ہے۔

روئے زمین پر جابجا پھیلے درخت بنی نوع انسانی کے لیے قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مُمّد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔

درخت سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ اور زمین کے کٹاؤ کو روکنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبہ کا 25 فیصد حصہ پر جنگلات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔

درختوں کا تحفظ ضروری کیوں؟

دیگر ممالک کے مقابلے عالمی تناسب کے مطابق بھارت میں صرف 35 ارب درخت ہیں یعنی ایک آدمی کے لیے صرف 28 درخت ہیں۔ قابل ذکر یہ ہے کہ ہم دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 15 آعشاریہ 3 ارب درخت کھو رہے ہیں۔ یعنی فی آدمی کے حساب سے دو درخت سے بھی زیادہ کا نقصان ہر سال ہو رہا ہے۔ دوسری جانب تصویر یہ ہے کہ ہم بہت کم تعداد میں پودے لگائے جا رہے ہیں۔

نیچر جرنل کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پانچ ارب درخت ہر سال لگائے جا رہے ہیں جبکہ ہم ہر سال 10 ارب درختوں کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔

بھلے ہی حکومتیں ماحولیات کے تحفظ کے لیے نئے نئے منصوبے لاتی ہیں مگر اکثر دیکھا جا رہا ہے کہ کروڑوں درخت لگانے کے بعد حکومتیں ان کی دیکھ ریکھ کرنا بھول جاتی ہیں۔

ریاستی سطح پر شجرکاری مہم کے دوران لاکھوں درخت لگائے گئے جو ایک اچھا اور حوصلہ کن قدم ہے لیکن وہیں اترپردیش کے رامپور میں کلکٹریٹ کی سرکاری زمین سے جس طرح سے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے اس کی کوئی بھی شخص ستائش نہیں کر سکتا۔ اس سے شجرکاری مہم کو تقویت ملنے کے بجائے عام آدمی تک مہم کا منفی پیغام ہی جا رہا ہے۔ اس لیے حکومت کو فوری اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

رامپور میں واقع مدرسہ فیض القرآن کے مہتمم رحمت یار خاں، جو ماحولیاتی تحفظ کے لئے اپنی سطح پر کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کا اہم مشغلہ درختوں کو لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے طلباء کو بھی زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ہم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی شجرکاری مہم ایک خوش آئین قدم ہے اور اسے مزید بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔

بہر حال شجرکاری ایک احسن قدم ہے تاہم اس کے مکمل فوائد صرف اسی صورت میں حاصل کیے جا سکتے ہیں جب یہ تمام پودے صحت مندانہ انداز میں پروان چڑھیں یوں کہہ سکتے ہیں کہ درخت لگانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے اور ساتھ ہی ہم یہاں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ پودے لگانا ہی اہم نہیں ہے بلکہ ان کو تناور درخت بننے کے لیے بھی اپنا اپنا رول ادا کرنا ضروری ہے۔

Intro:ملک بھر ایک طرف حکومت کی جانب سے شجر کاری مہم جاری ہے۔ جس کے لئے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں وہیں دوسری جانب ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں سرکاری صدر دفتر کلیکٹریٹ میں سایادار درختوں کو کاٹا جا رہا ہے۔


Body:وی او۔۱
روئے زمین پر جابجا پھیلے درخت بنی نوع انسانی کے لئے قدرت کا انمول تحفہ ہیں۔ درخت نہ صرف سایہ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں بھی مُمّد و معاون ثابت ہوتے ہیں۔ درخت سیلاب کی تباہکاریوں سے بچاؤ اور زمین کے کٹاو کو روکنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبہ کا 25 فیصد حصہ پر جنگلات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔
دیگر ممالک کے مقابلے عالمی تناسب کے مطابق بھارت میں صرف 35 ارب درخت ہیں یعنی ایک آدمی کے لئے صرف 28 درخت ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ہم دنیا بھر میں سالانہ تقریباً 15 آعشاریہ 3 ارب درخت کھو رہے ہیں۔ یعنی فی آدمی کے حساب سے دو درخت سے بھی زیادہ کا نقصان ہر سال ہو رہا ہے۔ دوسری جانب تصویر یہ ہے کہ ہم بہت کم تعداد میں پودے لگا رہے ہیں۔ نیچر جرنل کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پانچ ارب درخت ہر سال لگائے جا رہے ہیں جبکہ ہم ہر سال 10 ارب درختوں کا نقصان اٹھا رہے ہیں۔
بھلے ہی حکومتیں ماحولیات کے تحفظ کیلئے نئے نئے منصوبے لاتی ہیں مگر اکثر دیکھا جا رہا ہے کہ کروڑوں درخت لگانے کے بعد حکومتیں ان کی دیکھ ریکھ کرنا بھول جاتی ہیں۔
ریاستی سطح پر شجرکاری مہم کے دوران لاکھوں درخت لگائے گئے جو ایک اچھا اور حوصلہ کن قدم ہے لیکن وہیں اترپردیش کے رامپور میں کلیکٹریٹ کی سرکاری زمین سے جس طرح سے دختوں کو کاٹا جا رہا ہے اس کی کوئی بھی شخص ستائش نہیں کر سکتا۔ اس سے شجرکاری مہم کو تقویت ملنے کے بجائے عام آدمی تک مہم کا منفی پیغام ہی جا رہا ہے۔ اس لئے حکومت کو فوری اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بائٹ: پروت سنگھ، ایڈووکیٹ
بائٹ: ضمیر احمد چودھری، ایڈووکیٹ
وی او۔۲
وہیں اسی رامپور میں واقع مدرسہ فیض القرآن کے مہتمم رحمت یار خاں، جو ماحولیاتی تحفظ کے لئے اپنی سطح پر کوشیش کر رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کا اہم مشغلہ درختوں کو لگانا اور ان کی دیکھ بھال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے طلباء کو بھی زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ہم سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی شجرکاری مہم ایک خوش آئین قدم ہے اور اسے مزید بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔

ون ٹو ون:


Conclusion:وی او۔۳
بہر حال شجرکاری ایک احسن قدم ہے تاہم اس کے مکمل فوائد صرف اسی صورت میں حاصل کئے جا سکتے ہیں جب یہ تمام پودے صحت مندانہ انداز میں پروان چڑھیں یوں کہہ سکتے ہیں کہ درخت لگانا ہی کافی نہیں بلکہ اس کی حفاظت بھی ضروری ہے اور ساتھ ہی ہم یہاں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ پودے لگانا ہی اہم نہیں ہے بلکہ ان کو تناور درخت بننے کے لئے بھی اپنا اپنا رول ادا کرنا ضروری ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ
Last Updated : Oct 1, 2019, 10:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.