قابل غور ہو کہ برسوں سے بارہ بنکی کا سموسہ اپنے لزیز ذائقے کے لیے اودھ کے اعتراف میں کافی مشہور رہا ہے۔ ٹرین سے گزرتے ہوئے تمام مسافر اس کا مزا ضرور لینا چاہتے تھے۔ لاک ڈاؤن سے قبل تک بارہ بنکی میں سموسے کی بادشاہت قائم تھی۔ اس سے صارفین تو لطف لیتے ہی تھے۔ سموسہ فروشوں کو بھی اس سے مزید فائدہ ہوتا تھا، لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سموسے کی اہم اشیاء آلو کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
کبھی اس موسم میں 10-12 روپیہ فی کلو کے حساب سے ملنے والا آلو اس وقت 40 روپئے فی کلو تک مل رہا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اشیاء بھی مزید مہنگی ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے سموسہ کھانے والوں کو پہلے کے مقابلے زیادہ جیب ڈھیلی کرنی پڑ رہی ہے۔
مزید پڑھیں:
خبر کا اثر: مسلم مسافر خانہ میں مرمت کا کام شروع
سموسے کی قیمتوں کی وجہ سے صارفین کی جہاں زیادہ جیب ڈھیلی ہو رہی ہے۔ وہیں دکانداروں کو بھی زیادہ اچھا منافع نہیں ہو رہا ہے۔ دوسری جانب کووڈ-19 کی وجہ سے عوام زیادہ باہر کا کھانا بھی پسند نہیں کر رہے ہیں۔