لکھنؤ/اوریا: اترپردیش کے ضلع اوریا میں ٹیچر کی پٹائی سے دلت سماج کے ایک طالب علم کی پیر کو موت کے معاملے میں ہوئی شرپسندی اور آگزنی کا معاملہ اب سیاسی رنگ بھی لینے لگا ہے۔ مین اپوزیشن جماعت سماج وادی پارٹی(ایس پی) نے 15سالہ دلت طالب علم کی موت کو ذات۔پات کی تفریق کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کے لئے یوگی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔Samajwadi Party Slams Yogi
قابل ذکر ہے کہ اوریا کے اچھلدا تھانہ علاقے میں آدرش انٹر کالج کے 10ویں جماعت کے طالب علم نکھت کمار ولد راجو دوہرے کو سوشل سائنس کے ٹیچر وشونی سنگھ نے 7ستمبر کو ٹیسٹ میں ایک لفظ غلط لکھنے کے پاداش میں جم کر پٹائی کی تھی۔ اس سے زخمی ہوئے طالب علم کو سیفئی میڈیکل کالج میں داخل کرایاگیا لیکن لمبے علاج کے بعد کل صبح اس کی موت ہوگئی۔
اس سے مشتعل اچھلدا گاؤں کے لوگوں نے طالب علم کی لاش اسکول کے سامنے رکھ کر نعرے بازی کی۔ اس دوران بھیم آرمی کے کارکنوں کے بھی پہنچنے کے بعد گاؤں میں شرپسندی اورآگزنی کے سے حالت پیدا ہوگئے۔ یہ لوگ اب تک ملزم ٹیچر کی گرفتاری نہ ہونے کی وجہ س ناراض ہیں اور لاش کی آخری رسوم کی ادائیگی نہیں کررہے ہیں۔ مشتعل بھیڑ نے کل دیر رات پولیس کی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا۔ علاقے میں رات بھر پولیس کی گشت کے بعد منگل کی صبح ضلع انتظامیہ نے احتیاطاََ اچھلدا میں بازار بند رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
اس درمیان ایس پی نے اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے اس واقعہ کو ذات۔پات کی تفریق کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس نے س معاملے میں میڈیا رپورس کے حوالے سے ٹوئٹ میں لکھا ہے’اوریا میں ایک دلت طالب علم کو یوگی جی کے ذات و بی جے پی تحفظ یافتہ ٹیچر نے ذاتی تفریق کے جذبے کے تحت پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔18دن ہوگئے بی جے پی والوں نے ٹیچر کو فرار کروا دیا۔ اس معاملے میں ٹیچر کی فوری گرفتار ہو اور متوفی طالبعلم کے اہل خانہ کو فورا حکومت 50لاکھ کا معاوضہ دے۔
ایس پی صدر اکھلیش یادو نے بھی پارٹی کے اس مطالبے سے اتفاق کرتے ہوئے طالب علم کی موت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اکھلیش نے ٹوئٹ میں لکھا ہے’ اوریا میں ایک طالب علم کی ٹیچر کے ذریعہ پٹائی میں ہوئی موت کی صرف تکلیف دہ ہی نہیں کافی سنگین ہے۔ حکومت فورا کاروائی کرے اور متاثرہ کنبے کو معاوضہ بھی دے۔تعلیم زندگی دیتی ہےلیتی نہیں ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: Dalit Student Beaten By Teacher ٹیچر کی پٹائی سے دلت طالب علم کی موت
یواین آئی