اتر پردیش 2022 اسمبلی انتخابات کے پیش نظر سماج وادی پارٹی کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ایک طرف جہاں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو 'وجے یاترا' پر روانہ ہورہے ہیں اور وقتاً فوقتاً پریس کانفرنس کرکے موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
تو وہیں دوسری طرف سماجوادی پارٹی کی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر مولانا اقبال قادری مسلم مذہبی رہنماؤں، مدرسہ اور مسجد کے ذمہ داران سمیت مسلم اکثریتی علاقوں میں میٹنگ کرکے سماج وادی پارٹی کے پالیسی کے بارے میں بھی بتارہے ہیں اور مسلمانوں کو متحد کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
مولانا اقبال نے لکھنؤ کے ابرار نگر علاقے میں مدینہ مسجد کے قریب استقبالیہ پروگرام سے خطاب کیا اور عوام سے متحد ہونے کے لیے بھی پرزور اپیل کی۔ اس موقع پر علاقے کے مذہبی رہنماؤں کے رہنما سمیت سرکردہ شخصیات شامل تھیں۔
مولانا اقبال نے کہا کہ 'اتر پردیش میں جو مسلمانوں کے حالات ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں لہٰذا موجودہ حکومت کو اگر اقتدار سے کوئی سیاسی پارٹی بے دخل کرسکتی ہے تو وہ سماجوادی پارٹی ہے۔ لہٰذا سبھی متحد ہوکر سماجوادی پارٹی کی حمایت کریں۔'
اسد الدین اویسی کے حوالے سے انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے اویسی دعویٰ کرتے ہیں کہ بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کریں گے لیکن اترپردیش میں وہ فقط 100 نشستوں پر انتخاب لڑیں گے لہٰذا اتنی کم نشستوں پر انتخاب لڑ کر کسی بھی پارٹی کو اقتدار سے بے دخل نہیں کیا جاسکتا۔ اویسی کو سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں تعاون کرنا چاہیے۔'
یہ بھی پڑھیں: متحد ہوکر بی جے پی حکومت کو بے دخل کرنے کا وقت آگیا: آدتیہ یادو
سماج وادی پارٹی اور اسد الدین اویسی کی پارٹی سے اتحاد کے سوال پر انہوں نے کہا کہ 'سماج وادی پارٹی سے اتحاد ہونا ناممکن نہیں ہے۔ اس کے لیے راستے ہموار ہورہے ہیں۔ ابھی کچھ کہنا جلد بازی ہوگی۔'
اس پروگرام میں مولانا اشتیاق قادری، یامین خان، مرزا اشراق اور مولانا عبدالقادر علوی سمیت متعدد سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔