اتر پردیش سمیت تمام ریاستوں میں پسماندہ مسلمانوں کے حقوق اور حصہ داری کو لیکر آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کافی وقت سے سرگرم ہے۔ اس کے قومی صدر مختار انصاری نے بھی سوشل میڈیا پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بی جے پی کے اس قدم نے ان کی تحریک کو تقویت دے دی ہے۔ Backward Muslim in Yogi Cabinet۔ اس ضمن میں بارہ بنکی میں آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کے ریاستی صدر وسیم راعین نے دانش آزاد انصاری کو وزیر بنائے جانے کے لئے بی جے پی حکومت اور اس کی اعلیٰ قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ اس دوران انہوں نے سماجوادی پارٹی پر نکتہ چینی کی۔
انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی پسماندہ مسلمانوں کا ووٹ تو لے لیتی ہے، لیکن حصہ داری نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا مشرقی اتر پردیش میں جہاں پسماندہ مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ وہاں سماجوادی پارٹی نے کسی بھی پسماندہ مسلمان کو ٹکٹ نہیں دیا۔ ایم ایل سی انتخابات میں بھی سماجوادی پارٹی کی جانب سے صرف 3 مسلم امیدوار اتارنے پر بھی نکتہ چینی کی۔ ان کی تحریک کے باوجود اکثریت میں مسلم ووٹ سماجوادی پارٹی کو ہی ملنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلمانوں کو ورغلا کر ووٹ حاصل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پسماندہ مسلمانوں کی حمایت ان لوگوں کو حاصل ہو گی جو انہیں حصہ داری دے گا۔ اس موقع پر وسیم راعین نے ایک مرتبہ پھر دفعہ 341 پر لگی پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور امید ظاہر کی کہ بی جے پی حکومت اس پر غور ضرور کرے گی۔