گزشتہ پیر کے روز اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ متاثرہ طالبہ نے کوتوالی پہنچ کر پولیس سے چھیڑ خانی کے معاملہ کی شکایت کی اور کہا کہ آوارہ لڑکوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے تو اس کی تعلیم درمیان میں ہی ختم ہوجائے گی ۔
واضح رہے کہ جہاں وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ 'بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ' کا نعرہ دیتے ہوئے اینٹی رومیو اسکواڈ کی تشکیل کرچکے ہیں، لیکن آوارہ لڑکوں اسکولوں اور کالجوں کے راستوں میں کھڑے ہوکر طالبات کا ناک میں دم کر رکھا ہے۔
دیوبند کوتوالی کے قریب رہنے والی ایک طالبہ نے کوتوالی پہنچ کر علاقہ کے ہی ایک نوجوان کو نامزد کرتے ہوئے نوجوان اور اس کے ساتھیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ روزانہ اسے اور اس کی ساتھی طالبات کے ساتھ اسکول آتے جاتے چھیڑ خانی کرتے ہیں۔
متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ روزانہ کالج جانے اور وہاں سے واپس آنے کے وقت یہ آوارہ لڑکے راستوں میں کھڑے رہتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے دوسرے ساتھی بھی طالبات کو پریشان کرتے ہیں اور ان پر پھبتیاں کستے ہیں۔
طالبہ نے بتایا کہ جب اس نے تنگ آکر اپنے اہل خانہ سے اس سلسلہ میں شکایت کی تو اس کے والدین نے کسی انجانے خطرے کے باعث اس کے اسکول آنے جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
طالبہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ ابھی کافی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے۔ لیکن آوارہ لڑکوں کے خوف سے اب اس کو بھی گھر سے نکلتے ہوئے ڈر محسوس ہوتا ہے۔
متاثرہ طالبہ نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس کو ایک تحریر دی ہے۔
کوتوالی انچارج نے بتایا کہ انہوں نے اسکول اور کالجوں کے راستوں پر پولیس گشت بڑھائے جانے کی ہدایات دے دی ہیں۔
کوتوالی انچارج نے بتایا کہ طالبہ کی شکایت کی بنیاد پر جانچ کرانے کے بعد ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔