گاؤں کے ایک کسان راج کمار نے ٹریکٹر کے ذریعہ اپنے کھیت کی فصل کو پوری طرح اجاڑ دیا۔اپنے اس عمل کے بارے میں جب کسان سے وجہ معلوم کی گئی تو اس نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس نے جنوری کے آغاز میں اپنے کھیتوں میں گیہوں کی فصل بوئی تھی،اس نے بتایا کہ کافی محنت کے بعد گیہوں کی فصل تیاری کے مرحلہ تک آچکی تھی اور اس میں گیہوں کے دانے پنپنے لگے تھے،لیکن ہاتھ میں پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ کھیتوں میں پانی اور کھاد وغیرہ نہیں دے پایا،جس کی وجہ سے فصل خراب ہونی شروع ہوگئی۔
اس کسان کا کہنا تھا کہ اس کے پاس اس وقت کوئی پیسہ نہیں ہے، کیونکہ اس کی دھان کی فصل پہلے ہی بہت کم قیمت میں فروخت ہوئی تھی،دوسرے گذشتہ سال کے گنے کی بقایا رقم اب تک نہیں مل پائی ہے۔ اس لیے اس نے ان تمام باتوں اور حالات سے رنجیدہ ہوکر گیہوں کی کھڑی فصل پر ٹریکٹر چلا دیا، جس کے باعث تقریباً آدھی تیار گیہوں کی فصل پوری طرح برباد ہوگئی۔
اس نے بتایا کہ اب کسانوں میں حکومت کے خلاف غم و غصہ شدید ہوتا جا رہا ہے۔راج کمار نام کے اس کسان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب دھان کی فصل کی قیمتیں پوری نہیں مل پائیں،تو گیہوں کی فصل کا ہی کیا فائدہ؟اس نے بتایا کہ گیہوں یا دھان کی فصل اگانے میں جس قدر محنت اور لاگت آتی ہے اس کے مقابلہ قیمتیں بہت کم ملتی ہیں۔جس کی وجہ سے کسان قرضدار ہوتے جا رہے ہیں۔اس نے کہا کہ بازاروں میں فصلوں کی منافع بخش قیمت نہ ملنا ہی ہماری مایوسی کی خاص وجہ ہے۔