ریاست اتر پردیش کے سہارنپور کے دیوبند علاقے میں 56 دنوں سے مسلسل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف چل رہے احتجاج میں بھی جنتا کرفیو کا اثر صاف صاف دکھائی دے رہا ہے۔
متحد کمیٹی کی جانب سے کل ہی اعلان کر دیا تھا کہ کوئی بھی خواتین گھر سے باہر نہ نکلے۔ کمیٹی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ احتجاج ہمارے لیے ضروری ہے اتنی ہی ضروری آپ کی سیفٹی بھی ہے۔ احتجاج میں صرف 10 خواتین کو روکا گیا ہے
متحدہ کمیٹی ذمہ دار آمنہ روشی نے کہا کہ 'ملک کے وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ جنتا کرفیو میں ہمارے ساتھ تعاون کریں۔ ہم نے اُن کا پورا پورا تعاون کیا ہے۔ بلکہ جس طرح سے اُنہونے بتایا تھا اس سے بھی کہیں زیادہ اچھے طریقے سے اُن کا ساتھ دینے کی پوری کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'لیکن حکومت کو چاہیے تھا کہ جگہ جگہ دوائی بہنچائی جاتی سینیٹائزر کا انتظام کیا جاتا جبکہ ایسا کچھ بھی حکومت کی جانب سے نہیں ہوا بلکہ ہم نے اپنی جانب سے ہی دوائی اور صفائی کے سارے انتظام کیے۔
آمنہ نے کہا کہ 'ہم نے تو وزیرِ آعظم کی بات مان لی لیکن کاش وہ بھی ہماری بات مان لیتے۔ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر واپس لے لیتے تو ہم بھی سڑکوں پر نہ بیٹھ کر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی حفاظت کر رہے ہوتے۔
متحد کمیٹی کی دوسری اہم ذمہ دار نے کہا کہ 'ہم نے ملک کے وزیرِ اعظم کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ہم نے اپنے احتجاج میں مختصر خواتین کو رکھا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ملک کی عوام وزیرآعظم کی بات کو مانتی ہے پر ہمارے وزیرآعظم کے کانوں تک ہماری آواز کیوں نہیں جارہی ہے۔ ہم گزشتہ 56 دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہے ہیں مگر حکومت کو ہماری فکر نہیں ہے۔'