ETV Bharat / state

علی گڑھ کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں اشاعتی اداروں کا کردار - علی گڑھ تازہ ترین خبریں

علی گڑھ کے اشاعتی اداروں کی تعریف اور اس کی سرگرمیاں بانی درسگاہ سرسید احمد خاں کی اولین کاوشوں میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کا قیام ہے، جس کے تحت ملک بھر میں اردو کی ترویج و اشاعت کے لئے مربوط مہم چلائی گئی اور اشاعتی اداروں کا قیام ہوا۔

role of urdu publishing houses in literary activities of aligarh
علی گڑھ کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں اشاعتی اداروں کا کردار
author img

By

Published : Nov 19, 2020, 10:28 PM IST

ایجوکیشنل بک ہاؤس کا قیام 1925 میں محمد عبدالشہید کے ذریعے عمل میں آیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس کے قریب واقع شمشاد مارکیٹ جو صاحب زادہ آفتاب نے 1928 تعمیر کی تو سب سے پہلے یہاں ایجوکیشنل بک ہاؤس کو شفٹ کروایا۔

دیکھیں ویڈیو

جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ تصنیف و تالیف 1921 میں وجود میں آیا اور 1923 میں شعبہ اشاعت بہ عنوان مکتبہ جامعہ کا قیام عمل میں آیا۔

مکتبہ جامعہ کی ایک شاخ 1968 سے علی گڑھ کی شمشاد مارکیٹ میں موجود ہے۔ ایجوکیشنل بک ہاؤس اور جامعہ مکتبہ علی گڑھ تب سے ہی اب تک شمشاد مارکیٹ میں ہی شان کے ساتھ قائم ہے اور کم قیمت میں ضرورت کے مطابق علمی، ادبی، مذہبی اور تہذیبی کتابیں یونیورسٹی طلبہ و طالبات اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کو دستیاب کرا رہے ہیں۔

جامعہ مکتبہ علی گڑھ کے انچارج حافظ محمد صابر نے بتایا کہ 1968 سے مکتبہ جامعہ کی یہ شاخ یہاں شمشاد مارکیٹ میں ہے اور جتنے بھی ادیب ہیں تقریباً سبھی یہاں آئے اور مکتبہ سے جڑے رہے اور ان کی پسند کی کتابیں ہمارے پاس رہی جیسے ناول ہے، شاعر ہیں تو شاعری کی کتاب ہے۔

منصور ہاشمی صاحب، اسد بدایوں صاحب اور پرانے شاعر تقریباً سبھی کا تعلق مکتبہ سے رہا ہے اور مکتبہ نے کافی کوشش کی ہے کہ ان کی ضرورتوں کو پورا کرے۔ مکتبہ کا اے ایم یو کی سپلائی میں اہم رول رہا ہے اور کم قیمت پر اچھی کتابیں طلباء اساتذہ تک پہنچ جائیں ان کی پوری کوشش مکتبہ نے کی ہے اور اس میں مکتبہ کو کامیابی بھی ملی ہے۔

ایجوکیشنل بک ہاؤس علی گڑھ کے مالک اسد یار خان نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ہمارے ان سب اداروں میں جو بڑے بڑے ادیب اور شاعر ہیں اکثر ہمارے پاس بیٹھتے ہیں آپس میں بات چیت کرتے ہیں، بحث بھی ہوتی ہے اس سے ہمیں بھی علم حاصل ہوتا ہے۔

role of urdu publishing houses in literary activities of aligarh
مکتبہ جامعہ

کتاب کا کوئی پروجیکٹ ہوتا ہے یا کوئی نئی کتاب چھپوانا چاہتے ہیں تو ہم انہیں بتاتے ہیں تو یہ سب لوگ آتے ہیں۔ پڑھے لکھے ہیں ہمیں مشورہ بھی دیتے ہیں اور اس طرح کی کتابیں ہمارے لیے تیار بھی کریں۔

مزید پڑھیں:

اتراکھنڈ: مدد کے انتظار میں دم توڑتی آس


اسد یار خان نے مزید بتایا کہ میرے پاس تو پرانے زمانے سے لوگ آتے رہتے ہیں یہا قرت العین حیدر بھی آئی، عصمت چغتائی بھی آئی ہیں، انتظار حسین بھی آئے ہیں، پروفیسر قمر رئیس، پروفیسر ظہیر احمد صدیقی اس طرح سے بہت سے لوگ آتے رہے ہیں اور ان لوگوں نے اشاعت کے معاملے میں بہت مدد کی ہے اور یہ لوگ بھی مجھے مشورہ دیتے ہیں کہ اس طرح کی کتابیں نہیں مل رہی ہیں تو اس طرح کی کتابیں چھاپیے تو ان کی رائے سے ہ منے بہت سی کتابیں چھاپی ہیں۔

ایجوکیشنل بک ہاؤس کا قیام 1925 میں محمد عبدالشہید کے ذریعے عمل میں آیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس کے قریب واقع شمشاد مارکیٹ جو صاحب زادہ آفتاب نے 1928 تعمیر کی تو سب سے پہلے یہاں ایجوکیشنل بک ہاؤس کو شفٹ کروایا۔

دیکھیں ویڈیو

جامعہ ملیہ اسلامیہ کا شعبہ تصنیف و تالیف 1921 میں وجود میں آیا اور 1923 میں شعبہ اشاعت بہ عنوان مکتبہ جامعہ کا قیام عمل میں آیا۔

مکتبہ جامعہ کی ایک شاخ 1968 سے علی گڑھ کی شمشاد مارکیٹ میں موجود ہے۔ ایجوکیشنل بک ہاؤس اور جامعہ مکتبہ علی گڑھ تب سے ہی اب تک شمشاد مارکیٹ میں ہی شان کے ساتھ قائم ہے اور کم قیمت میں ضرورت کے مطابق علمی، ادبی، مذہبی اور تہذیبی کتابیں یونیورسٹی طلبہ و طالبات اور تدریسی و غیر تدریسی عملے کو دستیاب کرا رہے ہیں۔

جامعہ مکتبہ علی گڑھ کے انچارج حافظ محمد صابر نے بتایا کہ 1968 سے مکتبہ جامعہ کی یہ شاخ یہاں شمشاد مارکیٹ میں ہے اور جتنے بھی ادیب ہیں تقریباً سبھی یہاں آئے اور مکتبہ سے جڑے رہے اور ان کی پسند کی کتابیں ہمارے پاس رہی جیسے ناول ہے، شاعر ہیں تو شاعری کی کتاب ہے۔

منصور ہاشمی صاحب، اسد بدایوں صاحب اور پرانے شاعر تقریباً سبھی کا تعلق مکتبہ سے رہا ہے اور مکتبہ نے کافی کوشش کی ہے کہ ان کی ضرورتوں کو پورا کرے۔ مکتبہ کا اے ایم یو کی سپلائی میں اہم رول رہا ہے اور کم قیمت پر اچھی کتابیں طلباء اساتذہ تک پہنچ جائیں ان کی پوری کوشش مکتبہ نے کی ہے اور اس میں مکتبہ کو کامیابی بھی ملی ہے۔

ایجوکیشنل بک ہاؤس علی گڑھ کے مالک اسد یار خان نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ ہمارے ان سب اداروں میں جو بڑے بڑے ادیب اور شاعر ہیں اکثر ہمارے پاس بیٹھتے ہیں آپس میں بات چیت کرتے ہیں، بحث بھی ہوتی ہے اس سے ہمیں بھی علم حاصل ہوتا ہے۔

role of urdu publishing houses in literary activities of aligarh
مکتبہ جامعہ

کتاب کا کوئی پروجیکٹ ہوتا ہے یا کوئی نئی کتاب چھپوانا چاہتے ہیں تو ہم انہیں بتاتے ہیں تو یہ سب لوگ آتے ہیں۔ پڑھے لکھے ہیں ہمیں مشورہ بھی دیتے ہیں اور اس طرح کی کتابیں ہمارے لیے تیار بھی کریں۔

مزید پڑھیں:

اتراکھنڈ: مدد کے انتظار میں دم توڑتی آس


اسد یار خان نے مزید بتایا کہ میرے پاس تو پرانے زمانے سے لوگ آتے رہتے ہیں یہا قرت العین حیدر بھی آئی، عصمت چغتائی بھی آئی ہیں، انتظار حسین بھی آئے ہیں، پروفیسر قمر رئیس، پروفیسر ظہیر احمد صدیقی اس طرح سے بہت سے لوگ آتے رہے ہیں اور ان لوگوں نے اشاعت کے معاملے میں بہت مدد کی ہے اور یہ لوگ بھی مجھے مشورہ دیتے ہیں کہ اس طرح کی کتابیں نہیں مل رہی ہیں تو اس طرح کی کتابیں چھاپیے تو ان کی رائے سے ہ منے بہت سی کتابیں چھاپی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.