ETV Bharat / state

روہنگیائی مسلمانوں کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ - روہنگیا کو شہریت ملنی چاہیے۔ وہ بھی مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے ہیں۔

سماجوادی پارٹی (ایس پی ) کے سینیئر رہنما پروفیسر رام گوپال یادو نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کوفوری طور ملتوی کرکے میانمار سے آنے والے روہنگیا کو شہریت دیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بدھ کے روز کہا کہ مسلمان ملک کو خوبصورت بناتے ہیں، ان پر بھروسہ کیا جانا چاہیے۔

روہنگیائی مسلمانوں  کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ
روہنگیائی مسلمانوں کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ
author img

By

Published : Feb 5, 2020, 11:47 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 8:37 AM IST

یادو نے صدر کی تقریر پر راجیہ سبھا میں شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وِشواس‘ کی بات کرتی ہے, لیکن اس کے رہنماؤں کو ہی بھروسہ نہیں ہے۔

انہوں نے سی اےاے کو فوراً ملتوی کرنے اور پڑوسی ممالک سے ستم رسیدہ آنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کے روہنگیا کو شہریت ملنی چاہیے۔ وہ بھی مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے ہیں۔

ایس پی کے رہنما نے حکومت سے فیاض طبع بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سرپھرے لوگوں کی وجہ سے پوری قوم کو ناقابل اعتبار نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔

روہنگیائی مسلمانوں  کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ
روہنگیائی مسلمانوں کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کو عام انتخابات میں ملنے والی عوامی حمایت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو برباد کرنے کے لیے ملی ہے۔ ملک کے ہر گاؤں میں دو طرح کا ہندوستان بننے کی بات کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ایسی ہونی چاہیے کہ جس سے آپ کے پڑوسیوں کے ساتھ رشتے اچھے ہوں لیکن اس حکومت کے رشتے کسی بھی پڑوسی ملک کے ساتھ ٹھیک نہیں ہیں۔
پروفیسر یادو نے جموں وکشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کا ذکر کیے بغیر کہا کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو نظر بند کیے گئے تینوں سابق وزرائے اعلیٰ کو فوراً اس سے آزاد کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے مقصد سے کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ تو کیا ہے لیکن کسانوں کے پیداوار کو خریدنے والا کوئی نہیں مل رہا ہے اور انھیں اونے پونے دام پر اپنے پیداوار کو بیچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
ملک میں بد عنوانی ختم کیے جانے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل (این سی ایل ٹی)میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہو رہی ہے جو ہندوستان کا سب سے بڑی بدعنوانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار کروڑ روپیے کے قرض کو 94 فیصد تک کم کرکے پھر سے اسی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔
صدر کی تقریر میں جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو دو تہائی اکثریت سے پاس کیے جانے کے ذکر پر انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں یہ دو تہائی اکثریت سے پاس نہیں ہوا ہے اور یہ غلط ہے۔ اس پر صدر کو چاہیے کہ وہ کابینہ کو وارننگ دیں۔

یادو نے صدر کی تقریر پر راجیہ سبھا میں شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وِشواس‘ کی بات کرتی ہے, لیکن اس کے رہنماؤں کو ہی بھروسہ نہیں ہے۔

انہوں نے سی اےاے کو فوراً ملتوی کرنے اور پڑوسی ممالک سے ستم رسیدہ آنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کے روہنگیا کو شہریت ملنی چاہیے۔ وہ بھی مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے ہیں۔

ایس پی کے رہنما نے حکومت سے فیاض طبع بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سرپھرے لوگوں کی وجہ سے پوری قوم کو ناقابل اعتبار نہیں سمجھا جاسکتا ہے۔

روہنگیائی مسلمانوں  کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ
روہنگیائی مسلمانوں کو بھی بھارت کی شہریت دینے کا مطالبہ

انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جےپی) کو عام انتخابات میں ملنے والی عوامی حمایت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو برباد کرنے کے لیے ملی ہے۔ ملک کے ہر گاؤں میں دو طرح کا ہندوستان بننے کی بات کہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی ایسی ہونی چاہیے کہ جس سے آپ کے پڑوسیوں کے ساتھ رشتے اچھے ہوں لیکن اس حکومت کے رشتے کسی بھی پڑوسی ملک کے ساتھ ٹھیک نہیں ہیں۔
پروفیسر یادو نے جموں وکشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کا ذکر کیے بغیر کہا کہ اگر کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے تو نظر بند کیے گئے تینوں سابق وزرائے اعلیٰ کو فوراً اس سے آزاد کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے مقصد سے کم از کم امدادی قیمت میں اضافہ تو کیا ہے لیکن کسانوں کے پیداوار کو خریدنے والا کوئی نہیں مل رہا ہے اور انھیں اونے پونے دام پر اپنے پیداوار کو بیچنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
ملک میں بد عنوانی ختم کیے جانے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل (این سی ایل ٹی)میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہو رہی ہے جو ہندوستان کا سب سے بڑی بدعنوانی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار کروڑ روپیے کے قرض کو 94 فیصد تک کم کرکے پھر سے اسی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔
صدر کی تقریر میں جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو دو تہائی اکثریت سے پاس کیے جانے کے ذکر پر انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں یہ دو تہائی اکثریت سے پاس نہیں ہوا ہے اور یہ غلط ہے۔ اس پر صدر کو چاہیے کہ وہ کابینہ کو وارننگ دیں۔

Intro:Body:

asDcfsDcf


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 8:37 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.