لکھنؤ: لکھنؤ میونسپل کارپوریشن و لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور سنچائی محکمہ ککریل ندی کو سابرمتی ریور فرنٹ کی طرز پر ڈیولپ کرنے کے لیے مستعد ہو گیا ہے، جس کے لیے فیض آباد روڈ سے متصل اکبر نگر، بھیکم پور اور ابرار نگر کے رہائشیوں کو نوٹس دیا گیا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ 15 دن میں زمین کے مالکانہ حق کے کاغذات میونسپل کارپوریشن میں جمع کریں۔ اگر کوئی شخص نہیں جمع کرتا ہے تو مانا جائے گا کہ یہ غیر قانونی تعمیرات ہیں اور بغیر کسی اطلاع کے ہی غیر قانونی قبضوں کو ہٹایا جائے گا اور انہدام کی کارروائی پر ہوئے اخراجات کو بھی وصول کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ نوٹس تقریباً 2 ہزار مکان مالکوں کے مابین تقسیم کی گئی ہے۔ جس سے علاقہ کے لوگوں میں شدید غم و مایوسی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے ابرار نگر علاقہ میں رہائشی لوگوں سے بات چیت کی۔ یہاں پر لوگوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برس سے یہاں رہائش پذیر ہیں۔ حکومت نے تمام تر سہولیات فراہم کی۔ بجلی پانی روڈ سب کچھ یہاں موجود ہے۔ اسی پتہ پر سبھی کے شناختی کارڈ، آدھار کارڈ، راشن کارڈ، ووٹر آئی ڈی بنائے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ برسوں قبل یہاں پر جھکی جھوپڑیوں میں لوگ رہتے تھے۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ یہاں آبادی ہو گئی اور لوگوں نے پکے مکان بنا لیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے دور میں جب لوگ پکے مکان بنا رہے تھے تیزی سے آبادی بڑھ رہی تھی اس وقت نہ ہی میونسپل کارپوریشن کے کسی افسر نے منع کیا اور نہ ہی ایل ڈی اے کے کسی افسر نے روکا اور سینچائی محکمہ بھی خاموش رہا۔ اب جب کہ عالی شان مکان اور تقریباً 30 ہزار لوگوں کی آبادی ہو گئی ہے۔ ایسے دور میں میونسپل کارپوریشن اور لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نوٹس جاری کر رہا ہے۔ جس میں واضح طور پر اس علاقے کو خالی کرانے کے لیے کہا گیا ہے۔
علاقے کے لوگ شدید صدمے میں ہیں بعض لوگوں کی تو طبیعت بھی خراب ہو گئی ہے اور کئی افراد کھانا پینا بھی چھوڑ چکے ہیں۔ علاقے میں غریب طبقہ آباد ہے۔ یومیہ مزدوری کر کے کمانے کھانے والے افراد آباد ہیں۔ جنہیں اب یہ فکر ستا رہی ہے کہ ان کا اشیانہ اجڑ جائے گا۔ کئی لوگ تو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی سے رحم کی دہائی دے رہے ہیں تو کئی ان کے بیان کی بھی دلیل دے رہے ہیں کہ انہوں نے کہا تھا کہ جو لوگ 10 سال سے زیادہ کہیں رہائش پذیر ہیں تو وہ زمین خالی نہیں کرائی جائے گی۔ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ یوگی نے یہ بھی کہا تھا کہ غریبوں کو پریشان نہیں کیا جائے گا اور ان کے مکانوں پہ بلڈوزر نہیں چلیں گے۔
لیکن میونسپل کارپوریشن نے پہلے ہی ان کو نوٹس دے دیا ہے اور اس بات کی قوی امید ہے کہ اگر زمین پر مالکانہ حق ثابت نہیں کر پائے تو تقریباً 2 ہزار مکان پر انہدامی کارروائی ہو سکتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس علاقہ میں چھ مندر اور چار مسجدیں جب کہ دو عالیشان مدرسے بھی موجود ہیں۔ ایک طرف جہاں رہائشی لوگ پریشان ہیں دوسری طرف وہ اپنے مذہبی مقامات کے تئیں بھی جذباتی فکر رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں نے وکیل کے ذریعہ اپنی ذات پات ضلع انتظامیہ تک پہنچائی ہے اور امید ہے کہ کوئی راحت کی بات وہاں سے سنی جائے گی۔ لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو 30 ہزار لوگوں کے سروں سے چھت چھیننے کا خدشہ مسلسل برقرار ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ککریل ندی جو اب نالے میں تبدیل ہو گئی ہے۔ اس کی باز آبادکاری کی جائے گی اور سابر متی ریور فرنٹ کے طرز پر اس کا ریور فرنٹ بنایا جائے گا۔ اس کی زد میں کئی آبادی والے علاقے آ رہے ہیں اور ان علاقوں کو خالی کرانے کے لیے متعلقہ محکمہ نے کارروائی تیز کر دی ہے۔