ریاست اترپردیش کے ضلع بلرام پور کے تھانہ سعد اللہ نگر کے گاؤں بسالات پوروا گاؤں میں ایک مسلم گھرانے کی شادی کی تقریب میں دلہا، دلہن اور ان کے اہل خانہ پر ہوئے حملے کے بعد پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھاتے ہوئے رہائی منچ کے رہنما شبروز محمدی نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں یکطرفہ کارروائی کی ہے۔
رہائی منچ کے رہنما شبروز محمدی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شادی کی تقریب میں ہنگامہ آرائی کرنے والوں پر پولیس مہربان ہے۔پولیس نے اس معاملے میں یکطرفہ کارروائی کی ہے۔پولیس نے اس پر ہی مقدمہ کرلیا ہے، جس پر ظلم و زیادتی کی گئی ہے۔لیکن عدالت نے انہیں انصاف دیتے ہوئے ضمانت دی ہے۔
انہوں نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شادی کی تقریب میں مہمانوں پر ہوئے حملے میں پولیس کی کارروائی اور اتراولا کے رکن اسمبلی کے کردار پر سوالیہ نشان کھڑا ہو رہا ہے۔اس معاملے میں پولیس کا کردار مایوس کن تھا، جس کی وجہ سے وردی کو شرم سار ہونا پڑا ہے۔پولیس کی کارروائی کسی خاص طبقے کے لیے نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان کی کارروائی منصفانہ ہونی چاہیے تھی۔
واضح رہے کہ کہ بلرام پور کے عبدالکلام کی بیٹی کی شادی 5 جون کو ہونی تھی، اسی دوران جب بارات بسالات پوروا گاؤں سے گزرنے لگی تب رام اجاگر ورما، راجندر ورما اور دوسرے لوگوں نے باراتیوں پر اینٹ، لاٹھی، ڈنڈے اور دھار دار ہتھیار سے حملہ کردیا۔جس سے کئی لوگ زخمی ہوگئے۔اتنا سب ہونے کے بعد پولیس نے لڑکی کے والد، چچا، بھائی اور سسرال کے لوگوں کو تھانے بلایا اور ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔
شبروز محمدی نے کہا کہ یکطرفہ کارروائی میں جن لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا اور سنگین دفعات کے تحت جیل بھیجاتھا۔ انھیں عدالت سے انصاف کے طور پر ضمانت ملی گئی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کا یہ عمل کتنا غیر منصفانہ تھا؟ آخر میں شبروز محمدی نے متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے کی بات کہی ہے۔