رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ حقیقت پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے گوشت کے نام پر بکرے کا تو کبھی بھینس کا یا کسی دوسرے جانور کا گوشت پیش کر کے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈال دیتی ہے۔
مزید پڑھیں:گئو تحفظ کے نام پر ظلم، الہ آباد ہائی کورٹ کی سخت سرزنش
انہوں نے کہا کہ کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مستقبل میں کیا فرق پڑے گا؟ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ حکومت خود ہی گائے کے نام پر سماج میں نفرت پھیلانا چاہتی ہے، وہیں پولیس اس کے ذریعے رشوت وصول کرتی ہیں۔ اگر رشوت نہیں مل پاتی تو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) اونیش اوستھی کے ایک بیان کے مطابق رواں برس 19 اگست تک یو پی پولیس نے ریاست میں 139 افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت کاروائی کی ہے، ان میں سے 76 لوگوں پر گئوکشی کا الزام ہے۔
اب ہائی کورٹ نے رحیم الدین کو ضمانت دے کر حکومت اور پولیس کو پیغام دیا ہے کہ بے قصور لوگوں کو پھنسانے سے پہلے گوشت کی فورنسک جانچ کر لی جائے، اس کے بعد کوئی بھی کاروائی کی جائے۔