ETV Bharat / state

گئو کشی تحفظ ایکٹ پر ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم: رہائی منچ

author img

By

Published : Oct 27, 2020, 3:55 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے آج گئو کشی تحفظ ایکٹ پر کہا کہ بے گناہوں کے خلاف اس ایکٹ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔جس پر رہائی منچ نے عدالت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے بے گناہوں کو راحت مل جائے گی، یہ یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا۔

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ حقیقت پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے گوشت کے نام پر بکرے کا تو کبھی بھینس کا یا کسی دوسرے جانور کا گوشت پیش کر کے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈال دیتی ہے۔

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ پہلے پکڑے گئے گوشت کی فورنسک جانچ ہونی چاہیے۔ اس کے بعد پولیس کاروائی ہونی چاہیے لیکن مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لیے انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے اور ان کی ضمانت بھی منظور نہیں ہوتی۔واضح رہے کہ جسٹس سدھارتھ نے گئو کشی تحفظ ایکٹ کے تحت جیل میں قید رحیم الدین کی ضمانت عرضی پر سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ جب گوشت برآمد ہوتا ہے، اس کی فورنسک جانچ بغیر اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے، جو شاید اس نے کیا نہیں ہے۔رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ بغیر فورنسک جانچ کے بے قصور لوگوں کو جیل میں ڈالنا اور پھر انہیں ضمانت نہ دینا بڑی زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی تو گائے کے نام پر لوگوں کو جان سے مار دیا جاتا ہے جب کہ سچائی اس کے برعکس ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:گئو تحفظ کے نام پر ظلم، الہ آباد ہائی کورٹ کی سخت سرزنش


انہوں نے کہا کہ کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مستقبل میں کیا فرق پڑے گا؟ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ حکومت خود ہی گائے کے نام پر سماج میں نفرت پھیلانا چاہتی ہے، وہیں پولیس اس کے ذریعے رشوت وصول کرتی ہیں۔ اگر رشوت نہیں مل پاتی تو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) اونیش اوستھی کے ایک بیان کے مطابق رواں برس 19 اگست تک یو پی پولیس نے ریاست میں 139 افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت کاروائی کی ہے، ان میں سے 76 لوگوں پر گئوکشی کا الزام ہے۔

اب ہائی کورٹ نے رحیم الدین کو ضمانت دے کر حکومت اور پولیس کو پیغام دیا ہے کہ بے قصور لوگوں کو پھنسانے سے پہلے گوشت کی فورنسک جانچ کر لی جائے، اس کے بعد کوئی بھی کاروائی کی جائے۔

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ یہ حقیقت پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس مسلمانوں کو پھنسانے کے لیے گوشت کے نام پر بکرے کا تو کبھی بھینس کا یا کسی دوسرے جانور کا گوشت پیش کر کے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈال دیتی ہے۔

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب
ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ پہلے پکڑے گئے گوشت کی فورنسک جانچ ہونی چاہیے۔ اس کے بعد پولیس کاروائی ہونی چاہیے لیکن مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لیے انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے اور ان کی ضمانت بھی منظور نہیں ہوتی۔واضح رہے کہ جسٹس سدھارتھ نے گئو کشی تحفظ ایکٹ کے تحت جیل میں قید رحیم الدین کی ضمانت عرضی پر سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ جب گوشت برآمد ہوتا ہے، اس کی فورنسک جانچ بغیر اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے، جو شاید اس نے کیا نہیں ہے۔رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ بغیر فورنسک جانچ کے بے قصور لوگوں کو جیل میں ڈالنا اور پھر انہیں ضمانت نہ دینا بڑی زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی تو گائے کے نام پر لوگوں کو جان سے مار دیا جاتا ہے جب کہ سچائی اس کے برعکس ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:گئو تحفظ کے نام پر ظلم، الہ آباد ہائی کورٹ کی سخت سرزنش


انہوں نے کہا کہ کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مستقبل میں کیا فرق پڑے گا؟ ابھی یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ حکومت خود ہی گائے کے نام پر سماج میں نفرت پھیلانا چاہتی ہے، وہیں پولیس اس کے ذریعے رشوت وصول کرتی ہیں۔ اگر رشوت نہیں مل پاتی تو جیل بھیج دیا جاتا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ہوم) اونیش اوستھی کے ایک بیان کے مطابق رواں برس 19 اگست تک یو پی پولیس نے ریاست میں 139 افراد کے خلاف این ایس اے کے تحت کاروائی کی ہے، ان میں سے 76 لوگوں پر گئوکشی کا الزام ہے۔

اب ہائی کورٹ نے رحیم الدین کو ضمانت دے کر حکومت اور پولیس کو پیغام دیا ہے کہ بے قصور لوگوں کو پھنسانے سے پہلے گوشت کی فورنسک جانچ کر لی جائے، اس کے بعد کوئی بھی کاروائی کی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.