ETV Bharat / state

اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں: رہائی منچ

رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ "نئے زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں بلکہ ہر شہری کو متاثر کرنے والا ہے۔ اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں ہیں بلکہ عوام مالک ہے لہذا ان قوانین کو واپس لینا ہی پڑے گا۔"

author img

By

Published : Jan 16, 2021, 12:28 PM IST

اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں: رہائی منچ
اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں: رہائی منچ

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ نئے زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں بلکہ ہر شہری کو متاثر کرنے والا ہے۔ باوجود اس کے اتر پردیش میں ابھی بھی کسان احتجاج بڑے پیمانے پر نہیں ہو پایا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اترپردیش کی حکومت کسان لیڈران یا سماجی کارکنان کو پہلے ہی حراست میں لے کر مہم کو کمزور کر دیتی ہے۔

اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں: رہائی منچ
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ کوئی بھی کمپنی یا سوسائٹی کاشتکاروں کو کسی بھی فصل کے لیے پیسے دے گی اور معاہدہ کے مطابق کسان کو اسی کمپنی یا سوسائٹی کو اپنا اناج فروخت کرنا ہوگا۔یہاں تک تو ٹھیک تھا۔ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ "اگر کسان کی فصل میں ذرا سی بھی کسی قسم کی کمی آئی تو کمپنی شرائط کے مطابق فصلوں کو طئے قیمت پر نہ خرید کر بہت ہی کم قیمتوں پر انہیں خریدے گی اور مجبور کسان کو ایسا کرنا پڑے گا۔"رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ زرعی قوانین صرف کسانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے ہر شہری کے خلاف ہے۔ بڑی کمپنیاں یا سوسائٹی کم قیمتوں پر کسان سے اناج خرید کر اپنے گودام میں جمع خوری کریں گے۔اس کے بعد اضافی قیمت کے ساتھ عوام کو فروخت کریں گے لہذا کسان اور عام انسان اس قانون سے متاثر ہوگا بڑی کمپنیاں یا فرم کو مزید منافع ہوگا کیونکہ ان پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا۔ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ کسان اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن عوام ابھی احتجاج میں شامل نہیں ہوئی۔ اس قانون سے سبھی متاثر ہوں گے لہذا عوام کو بھی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔ رہائی منچ کسانوں کے ساتھ ہے اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ حکومت سے کرتی ہے۔بھارت میں جمہوریت ہے لہذا عوام کی طاقت سب سے زیادہ ہے۔ ایسا نہیں ہوگا کہ اڈانی اور امبانی کے دفتر سے کوئی ڈرافٹ تیار ہو کر آئے اور سرکار اسے نافذ کر دے۔ سرکار جمہوریت کا گلا نہیں گھونٹ سکتی۔

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ نئے زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں بلکہ ہر شہری کو متاثر کرنے والا ہے۔ باوجود اس کے اتر پردیش میں ابھی بھی کسان احتجاج بڑے پیمانے پر نہیں ہو پایا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اترپردیش کی حکومت کسان لیڈران یا سماجی کارکنان کو پہلے ہی حراست میں لے کر مہم کو کمزور کر دیتی ہے۔

اڈانی اور امبانی اس ملک کے مالک نہیں: رہائی منچ
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ کوئی بھی کمپنی یا سوسائٹی کاشتکاروں کو کسی بھی فصل کے لیے پیسے دے گی اور معاہدہ کے مطابق کسان کو اسی کمپنی یا سوسائٹی کو اپنا اناج فروخت کرنا ہوگا۔یہاں تک تو ٹھیک تھا۔ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ "اگر کسان کی فصل میں ذرا سی بھی کسی قسم کی کمی آئی تو کمپنی شرائط کے مطابق فصلوں کو طئے قیمت پر نہ خرید کر بہت ہی کم قیمتوں پر انہیں خریدے گی اور مجبور کسان کو ایسا کرنا پڑے گا۔"رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ زرعی قوانین صرف کسانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے ہر شہری کے خلاف ہے۔ بڑی کمپنیاں یا سوسائٹی کم قیمتوں پر کسان سے اناج خرید کر اپنے گودام میں جمع خوری کریں گے۔اس کے بعد اضافی قیمت کے ساتھ عوام کو فروخت کریں گے لہذا کسان اور عام انسان اس قانون سے متاثر ہوگا بڑی کمپنیاں یا فرم کو مزید منافع ہوگا کیونکہ ان پر کسی کا کنٹرول نہیں ہوگا۔ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ کسان اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں لیکن عوام ابھی احتجاج میں شامل نہیں ہوئی۔ اس قانون سے سبھی متاثر ہوں گے لہذا عوام کو بھی حکومت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔ رہائی منچ کسانوں کے ساتھ ہے اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ حکومت سے کرتی ہے۔بھارت میں جمہوریت ہے لہذا عوام کی طاقت سب سے زیادہ ہے۔ ایسا نہیں ہوگا کہ اڈانی اور امبانی کے دفتر سے کوئی ڈرافٹ تیار ہو کر آئے اور سرکار اسے نافذ کر دے۔ سرکار جمہوریت کا گلا نہیں گھونٹ سکتی۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.