ETV Bharat / state

Rihai Manch on Detained Kashmiri Students: کشمیری طلبا کی گرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھایا

author img

By

Published : Dec 28, 2021, 7:38 PM IST

لکھنؤ میں انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم رہائی منچ Rihayi Manch کے صدر محمد شعیب نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کشمیری طلباء کی آگرہ میں ہوئی گرفتاری Kashmiri Students Detained in Agra پر سوال اٹھایا ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے آئین کے خلاف بتایا۔

Rihayi Manch On Kashmiri Students Detained In Agra: کشمیری طلباء کی گرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھایا
Rihayi Manch On Kashmiri Students Detained In Agra: کشمیری طلباء کی گرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھایا

رہائی منچ Rihayi Manch کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ کسی بھی ملک کے کھلاڑی اگر بہتر کھیلتے ہیں اور ان کی کھیل کو کوئی بھی شخص سراہتا ہے تو اس پر غداری کا الزام Kashmiri Students Detained نہیں لگایا جا سکتا۔ کھیل کو کھیل کے نظریے سے دیکھنا چاہیے۔

کشمیری طلباء کی گرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھایا

دراصل اکتوبر ماہ میں دبئی میں ہونے والے بھارت اور پاکستان کے مابین ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ India-Pak T20 Match میں پاکستان کی فتح ہوئی تھی، جس پر اگرہ کے ایک نجی کالج میں زیر تعلیم تین کشمیر کے طلباء پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کی فتح پر جشن منایا ہے۔

کشمیری طلبا پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگایا ہے۔ دائیں بازو کی ہندو تنظیموں نے پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرایا اور اس کے بعد تینوں طلباء کی گرفتاری Kashmiri Students Detained In Agra ہوئی۔

اس معاملے پر رہائی منچ کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ اگر بھارت اچھا کھیلتا ہے تو بلاشبہ اس کی تعریف ہونی چاہیے اور اگر کوئی دوسرا ملک کھیل میں بہتر مظاہرہ کرتا ہے تو اس کی تعریف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کی تعریف کرنے پر غداری ملک جیسے دفعہ کے تحت کارروائی کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین آرٹیکل 21 کے مطابق اگر کسی شخص کی گرفتاری ہوتی ہے تو وہ شخص اپنی مرضی کے مطابق وکیل رکھنے کا اختیار رکھتا ہے۔ سی آر پی سی 303 کے تحت اس کے پاس اگر اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ وکیل رکھ سکتا ہے تو بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کے لئے وکیل فراہم کرے۔ لہذا اگر آگرہ کے وکلا نے اس کیس کی پیروی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو حکومت کا اخلاقی فریضہ ہے کہ کشمیر کے تینوں طلبا Kashmiri Students کے لئے وکیل کا انتظام کرے۔

انہوں نے کہا کہ متھرا آگرہ بلکہ ریاست کے کسی بھی ضلع میں وکیل اگر اس کیس کی پیروی کے لیے تیار نہیں ہے تو رہائی منچ Rihayi Manch پیروی کرنے کو تیار ہے۔ چاہے اس کا کوئی بھی خمیازہ بھگتنا پڑے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پورے ملک میں بھی اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے، اس کے باوجود انصاف کے لیے ہم اس کی پیروی کریں گے۔

واضح رہے کہ کشمیر کے تین طلبا Kashmiri Students کو اکتوبر ماہ میں آگرہ پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا، طلبا پر متعدد سنگین دفعات کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ حالیہ دنوں میں پولیس نے اتر پردیش حکومت سے اجازت طلب کی ہے کہ ان پر غداری کی دفعات بھی شامل کئے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: اتر پردیش میں گرفتار کشمیری طلبا کو رہا کیا جائے: پی ڈی پی

وہیں طلبا نے ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے کہ ان کے مقدمے کی سماعت متھورا ضلع میں منتقل کردی جائے اور ضمانت کو بھی منظور کیا جائے۔

رہائی منچ Rihayi Manch کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ کسی بھی ملک کے کھلاڑی اگر بہتر کھیلتے ہیں اور ان کی کھیل کو کوئی بھی شخص سراہتا ہے تو اس پر غداری کا الزام Kashmiri Students Detained نہیں لگایا جا سکتا۔ کھیل کو کھیل کے نظریے سے دیکھنا چاہیے۔

کشمیری طلباء کی گرفتاری پر رہائی منچ نے سوال اٹھایا

دراصل اکتوبر ماہ میں دبئی میں ہونے والے بھارت اور پاکستان کے مابین ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ India-Pak T20 Match میں پاکستان کی فتح ہوئی تھی، جس پر اگرہ کے ایک نجی کالج میں زیر تعلیم تین کشمیر کے طلباء پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کی فتح پر جشن منایا ہے۔

کشمیری طلبا پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگایا ہے۔ دائیں بازو کی ہندو تنظیموں نے پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرایا اور اس کے بعد تینوں طلباء کی گرفتاری Kashmiri Students Detained In Agra ہوئی۔

اس معاملے پر رہائی منچ کے صدر محمد شعیب نے کہا کہ اگر بھارت اچھا کھیلتا ہے تو بلاشبہ اس کی تعریف ہونی چاہیے اور اگر کوئی دوسرا ملک کھیل میں بہتر مظاہرہ کرتا ہے تو اس کی تعریف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھیل کی تعریف کرنے پر غداری ملک جیسے دفعہ کے تحت کارروائی کرنا تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین آرٹیکل 21 کے مطابق اگر کسی شخص کی گرفتاری ہوتی ہے تو وہ شخص اپنی مرضی کے مطابق وکیل رکھنے کا اختیار رکھتا ہے۔ سی آر پی سی 303 کے تحت اس کے پاس اگر اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ وکیل رکھ سکتا ہے تو بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس کے لئے وکیل فراہم کرے۔ لہذا اگر آگرہ کے وکلا نے اس کیس کی پیروی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے تو حکومت کا اخلاقی فریضہ ہے کہ کشمیر کے تینوں طلبا Kashmiri Students کے لئے وکیل کا انتظام کرے۔

انہوں نے کہا کہ متھرا آگرہ بلکہ ریاست کے کسی بھی ضلع میں وکیل اگر اس کیس کی پیروی کے لیے تیار نہیں ہے تو رہائی منچ Rihayi Manch پیروی کرنے کو تیار ہے۔ چاہے اس کا کوئی بھی خمیازہ بھگتنا پڑے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پورے ملک میں بھی اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے، اس کے باوجود انصاف کے لیے ہم اس کی پیروی کریں گے۔

واضح رہے کہ کشمیر کے تین طلبا Kashmiri Students کو اکتوبر ماہ میں آگرہ پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا، طلبا پر متعدد سنگین دفعات کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ حالیہ دنوں میں پولیس نے اتر پردیش حکومت سے اجازت طلب کی ہے کہ ان پر غداری کی دفعات بھی شامل کئے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: اتر پردیش میں گرفتار کشمیری طلبا کو رہا کیا جائے: پی ڈی پی

وہیں طلبا نے ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے کہ ان کے مقدمے کی سماعت متھورا ضلع میں منتقل کردی جائے اور ضمانت کو بھی منظور کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.