ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں 19 دسمبر کو میں بڑے پیمانے پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے، پولیس نے اس سے پہلے کئی سماجی کارکنان کو نظر بند کر دیا تھا۔
اس میں ایڈوکیٹ شعیب بھی شامل تھے جنہیں احتجاج کے دوران تشدد بھڑکنے کے بعد پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
ایڈوکیٹ شعیب کو پولیس نے گھر سے گرفتار کرلیا تھا جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہم نے انہیں احتجاج کے دوران گرفتار کیا تھا۔
اس کے برعکس ایڈوکیٹ شعیب کی اہلیہ کئی بار بیان دے چکی ہیں کہ پولیس نے انہیں گھر سے ہی اٹھایا تھا۔
کافی دنوں سے کوششیں جاری تھی کہ آج ضمانت ہو جائے گی لیکن مسلسل اس میں تاخیر ہوتی رہی آخر کار اب ان کی ضمانت ہو گئی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ انہیں جیل سے کب رہا کیا جاتا ہے۔
ایڈوکیٹ شعیب نے گرفتاری سے پہلے 18 دسمبر کو ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم شہریت ترمیمی قانون پر ہر طرح سے حکومت کی مخالفت کرتے رہیں گے، چاہے ہمیں جیل جانا پڑے۔