ریاست اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ کے صدر شاہنواز عالم نے اتر پردیش کے ضلع غازی پور پولیس اور ضلع انتظامیہ کے اس عمل کو غیر مناسب بتایا۔
انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے مدنظر سماجی فاصلے کے لیے مساجد میں نماز کی پابندی تو ٹھیک ہے، جس کا سبھی مسلمان سختی سے عمل کر رہے ہیں۔ کیونکہ باجماعت نماز ادا کرنے میں ایک جگہ لوگ جمع ہوتے ہیں اور اِس سے سوشل ڈسٹنسینگ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ مسلم سماج اس میں پورا تعاون کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اذان تو صرف ایک ہی شخص مائک سے دیتا ہے اور سحری کے لیے بھی اعلان کرنے میں صرف ایک ہی شخص ہوتا ہے۔ جس میں سماجی فاصلے کے خلاف ورزی نہیں ہوتی'۔
رمضان میں مائک سے اذان و سحری پر پابندی شاہنواز نے ضلع مجسٹریٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا غازی پور ڈی ایم مانتے ہیں کہ اذان کی آواز سے کورونا وائرس مائیک سے ہوتے ہوئے ہوا میں پھیل سکتا ہے؟واضح رہے کہ دلدار نگر تھانہ کے بہو عارا، اُسیاں، رکسہا کے علاوہ کئی دیگر گاؤں میں سیورائی کے ایس ڈی ایم وکرم سنگھ نے لوگوں سے مساجد میں مائک سے اذان اور سحری اعلان نہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس خبر پر کانگریسی رہنما شاہنواز عالم نے ایس ڈی ایم وکرم سنگھ سے پورے معاملے پر بات چیت کی اور پوچھا کہ کیا اس پر کوئی تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے؟ جواب میں ایس ڈی ایم نے تحریری حکم نامہ نہ ہونے کی اطلاع دی اور بتایا کہ ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے یہ بات کہی گئی ہے۔اس کے بعد غازی پور ضلع مجسٹریٹ اوم پرکاش ورما سے بات ہونے پر انہوں نے حکومت کی جانب سے کسی تحریری حکم نامہ کی بات سے صاف انکار کیا اور اسے اپنی طرف سے اٹھایا گیا قدم بتایا۔شاہنواز عالم نے اتر پردیش حکومت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ غازی پور پولیس اور ضلع انتظامیہ صرف وزیر اعلی کو خوش کرنے کے لیے مسلم مخالفت کاروائی کر رہے ہیں، جو ناقابل برداشت ہے۔