ETV Bharat / state

Harassment Case Against Professor ریسرچ طالبہ کا پروفیسر پر جنسی ہراسانی کا الزام، ایف آئی آر درج - پروفیسر کے خلاف چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ

اے ایم یو کے وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی ایک ریسرچ طالبہ نے اپنے پروفیسر کے خلاف چھیڑ چھاڑ اور ہراساں کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ حالانکہ مذکورہ پروفیسر نے طالبہ کے الزامات کی تردید کی ہے۔MAU research student sexually assaulted

ریسرچ طالبہ کا پروفیسر پر جنسی ہراسانی کا الزام
ریسرچ طالبہ کا پروفیسر پر جنسی ہراسانی کا الزام
author img

By

Published : May 28, 2023, 3:40 PM IST

Updated : May 28, 2023, 4:38 PM IST

سی او سول لائن اشوک کمار سنگھ کا بیان

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کی رسرچ اسکالر ہرا خاتون نے اپنے سپروائزر عفیف اللہ خان کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت مقدمہ درج کروایا ہے۔ طالبہ نے اپنے محکمہ وائلڈ لائف کے پروفیسر کے خلاف خواتین تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی اے ایم یو کے پروفیسر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس پورے معاملے پر پروفیسر عفیف اللہ خاں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے ٹیلی فون پر بتایا کہ مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ عفیف اللہ کا کہنا ہے ہرا خاتون مجھ سے اپنی پی ایچ ڈی مقالہ لکھنے کے لئے کہتی تھی کیونکہ وہ لکھنے میں اچھی نہیں ہیں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میں مقالہ میں ترمیم کرسکتا ہوں، اس کو اور بہتر بنا سکتا ہوں لیکن مکمل پی ایچ ڈی مقالہ نہیں لکھ سکتا۔ میرے منع کرنے کے بعد مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے پہلے یونیورسٹی انٹرنل کمپلینٹ کمیٹی میں شکایت کی، جس کی ابھی رپورٹ نہیں آئی ہے اور اب ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔

ایف آئی آر کی کاپی
ایف آئی آر کی کاپی

بدایوں کی رہائشی متاثرہ ریسرچ طالبہ کا الزام ہے کہ پروفیسر نے مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیے۔ متاثرہ نے بتایا کہ طالبہ نے 2017 میں ایم اے یو میں داخلہ لیا تھا۔ وہ محکمہ وائلڈ لائف میں ایک سینئر پروفیسر کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ طالبہ نے اپنے شکایتی خط میں کہا کہ اس نے 5 سال میں اپنا مقالہ تیار کیا۔ چھ ماہ قبل محکمہ کے سپروائزر اور دیگر ارکان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن جب مقالہ مکمل ہوا۔ پھر نگران پروفیسر نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ متاثرہ طالبہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس معاملے میں اس نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو ای میل کرکے پروفیسر کی طرف سے جنسی ہراسانی کی شکایت کی تھی۔

ایف آئی آر کی کاپی
ایف آئی آر کی کاپی

متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ گیٹ امتحان پاس کرنے کے بعد اس نے اے ایم یو کے محکمہ وائلڈ لائف میں ریسرچ کے لیے داخلہ لیا تھا۔ طالبہ کا الزام ہے کہ پروفیسر نے کئی بار نازیبا تبصرہ کیا ہے۔ ساتھ ہی طالبہ کا یہ بھی الزام ہے کہ پروفیسر نے مقالے کی منظوری کے نام پر جنسی ہراسانی کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:۔ Jammu University Prof Suicide جنسی زیادتی کے الزامات کے بعد پروفیسر نے کی خودکشی

دوسری جانب اس معاملے میں سی او سول لائن اشوک کمار سنگھ نے کہا کہ ریسرچ طالبہ کے شکایتی خط کی بنیاد پر چھیڑ چھاڑ کی دفعہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ سی او کے مطابق اے ایم یو کے پروفیسر نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

سی او سول لائن اشوک کمار سنگھ کا بیان

علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنس کی رسرچ اسکالر ہرا خاتون نے اپنے سپروائزر عفیف اللہ خان کے خلاف تھانہ سول لائن میں دفع 354 کے تحت مقدمہ درج کروایا ہے۔ طالبہ نے اپنے محکمہ وائلڈ لائف کے پروفیسر کے خلاف خواتین تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ فی الحال پولس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی اے ایم یو کے پروفیسر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس پورے معاملے پر پروفیسر عفیف اللہ خاں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے ٹیلی فون پر بتایا کہ مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔ عفیف اللہ کا کہنا ہے ہرا خاتون مجھ سے اپنی پی ایچ ڈی مقالہ لکھنے کے لئے کہتی تھی کیونکہ وہ لکھنے میں اچھی نہیں ہیں، میں نے ان سے کہا تھا کہ میں مقالہ میں ترمیم کرسکتا ہوں، اس کو اور بہتر بنا سکتا ہوں لیکن مکمل پی ایچ ڈی مقالہ نہیں لکھ سکتا۔ میرے منع کرنے کے بعد مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے پہلے یونیورسٹی انٹرنل کمپلینٹ کمیٹی میں شکایت کی، جس کی ابھی رپورٹ نہیں آئی ہے اور اب ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔

ایف آئی آر کی کاپی
ایف آئی آر کی کاپی

بدایوں کی رہائشی متاثرہ ریسرچ طالبہ کا الزام ہے کہ پروفیسر نے مقالہ جمع کرانے کے نام پر فحش مطالبات کیے۔ متاثرہ نے بتایا کہ طالبہ نے 2017 میں ایم اے یو میں داخلہ لیا تھا۔ وہ محکمہ وائلڈ لائف میں ایک سینئر پروفیسر کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ طالبہ نے اپنے شکایتی خط میں کہا کہ اس نے 5 سال میں اپنا مقالہ تیار کیا۔ چھ ماہ قبل محکمہ کے سپروائزر اور دیگر ارکان نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن جب مقالہ مکمل ہوا۔ پھر نگران پروفیسر نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ متاثرہ طالبہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ اس معاملے میں اس نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو ای میل کرکے پروفیسر کی طرف سے جنسی ہراسانی کی شکایت کی تھی۔

ایف آئی آر کی کاپی
ایف آئی آر کی کاپی

متاثرہ طالبہ نے بتایا کہ گیٹ امتحان پاس کرنے کے بعد اس نے اے ایم یو کے محکمہ وائلڈ لائف میں ریسرچ کے لیے داخلہ لیا تھا۔ طالبہ کا الزام ہے کہ پروفیسر نے کئی بار نازیبا تبصرہ کیا ہے۔ ساتھ ہی طالبہ کا یہ بھی الزام ہے کہ پروفیسر نے مقالے کی منظوری کے نام پر جنسی ہراسانی کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں:۔ Jammu University Prof Suicide جنسی زیادتی کے الزامات کے بعد پروفیسر نے کی خودکشی

دوسری جانب اس معاملے میں سی او سول لائن اشوک کمار سنگھ نے کہا کہ ریسرچ طالبہ کے شکایتی خط کی بنیاد پر چھیڑ چھاڑ کی دفعہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پورے معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔ سی او کے مطابق اے ایم یو کے پروفیسر نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

Last Updated : May 28, 2023, 4:38 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.