ETV Bharat / state

لکھنؤ: شاہ نجف امام باڑہ میں مرمت کا کام شروع - عمارت میں لخوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں قدیم عمارتوں کی فہرست میں مختلف نایاب نگینہ عمارتیں موجود ہیں، جس کو دیکھ کر آج بھی زائرین تعریف کیے بنا نہیں رہ پاتے۔ اس سلسلے میں لکھنو کا شاہ نجف امام باڑہ ہے، جو کمزور ہونے کے سبب جگہ جگہ سے ٹوٹنے لگا تھا لیکن ای ٹی وی بھارت کے ذریعہ توجہ دلائے جانے کے بعد آثارِ قدیمہ نے مرمت کا کام شروع کروا دیا ہے۔

shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
author img

By

Published : Jul 2, 2021, 7:23 AM IST

گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کا سنگِ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے 1814-27 کے درمیان رکھا تھا۔ نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے، غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔

shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
اس عمارت میں لخوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے عقب میں بڑا عالیشان گنبد ہے، جو اب کمزور ہو گیا ہے۔ آثارِ قدیمہ نے مرمت کا کام شروع کروایا لیکن کورونا وبا کے سبب کام دوبارہ نہیں شروع ہو پایا۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے جو بدحالی کا شکار تھا۔ امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو کافی ٹوٹ گیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے امام بارگاہ کی خستہ حالی پر مسلسل خبریں شائع کی، جس کے بعد آثارِ قدیمہ کے ذمہ داران خواب غفلت سے بیدار ہوئے اور شاہ نجف امام بارگاہ کے گنبد میں تزئین کاری کا کام شروع کیا گیا۔ امام بارگاہ کے خادم عباس نے بتایا کہ جلد ہی آثارِ قدیمہ کی دیواروں کے ٹوٹے پلستر کو بھی ٹھیک کیا جائے گا۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
معلوم رہے کہ اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کی اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
شاہ نجف امام باڑہ کا ایک دروازہ گومتی ندی کے ساحل کی جانب بھی کھلتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں اسے آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ شاہ نجف میں 15 سالوں سے ملازمت کر رہے طارق نے بتایا کہ آمد و رفت نہ ہونے کی وجہ سے جنگل ہو جاتا ہے، جس کی ہم لوگ صفائی کرتے رہتے ہیں۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شاہ نجف امام باڑہ کے سپاہی حسن عباس نے بتایا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ہی آثارِ قدیمہ نے شاہ نجف میں چل رہی تزئین کاری پر روک لگا دی تھی، جو اب دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
قابل ذکر ہے کہ شاہ نجف امام باڑہ کی دیواروں سے پلستر ٹوٹ رہا تھا اور عالی شان گنبد بھی بدحال تھا۔ اگر وقت پر آثارِ قدیمہ نے کام مکمل نہیں کروایا تو امام باڑہ کو مزید نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ یہ امام باڑہ 200 سالہ قدیم عمارت ہے۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara

حسن عباس نے بتایا کہ یہاں پر بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں لیکن بہت کم لوگ ہی شاہ نجف میں جاکر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے آثارِ مبارک کی زیارت کر سکتے ہیں لہٰذا عقیدت مند یہاں آکر دعا کرتے ہیں۔

اس امام بارگاہ میں بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیویاں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں یہاں موجود ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے مجاہدین کے درمیان مسلسل ایک سال تک خونریز جنگ جاری رہی تھی، جس کے بعد انگریزوں نے یہاں دوبارہ قبضہ کرلیا تھا۔

شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں تعمیر کروایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کی تاریخ کا بھی حامل ہے۔ آثارِ قدیمہ نے بروقت اس جانب توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے دیواروں کا پلستر ٹوٹ گیا اور در و دیوار کمزور ہونے لگیں حالانکہ اب کام شروع ہوا ہے، امید ہے کہ جلد ہی امام باڑہ پہلے کی طرح خوبصورت نظر آنے لگے گا۔

گومتی ندی کے ساحل پر واقع شاہ نجف امام باڑہ کا سنگِ بنیاد اودھ کے آخری نواب اور پہلے بادشاہ غازی الدین حیدر نے 1814-27 کے درمیان رکھا تھا۔ نام سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے چوتھے خلیفہ اور پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے مقبرے سے مشابہت رکھتا ہے، غازی الدین حیدر نے شاہ نجف کی طرز پر اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی یاد میں اس امام بارگاہ کی تعمیر کروائی تھی۔

shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
اس عمارت میں لخوری اینٹوں اور چونے کے مسالے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے عقب میں بڑا عالیشان گنبد ہے، جو اب کمزور ہو گیا ہے۔ آثارِ قدیمہ نے مرمت کا کام شروع کروایا لیکن کورونا وبا کے سبب کام دوبارہ نہیں شروع ہو پایا۔ اس کے چاروں جانب ایک گلیارہ نما برآمدہ ہے جو بدحالی کا شکار تھا۔ امام بارگاہ کی بنیاد پر چونے کا پلستر کیا گیا تھا، جو کافی ٹوٹ گیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے امام بارگاہ کی خستہ حالی پر مسلسل خبریں شائع کی، جس کے بعد آثارِ قدیمہ کے ذمہ داران خواب غفلت سے بیدار ہوئے اور شاہ نجف امام بارگاہ کے گنبد میں تزئین کاری کا کام شروع کیا گیا۔ امام بارگاہ کے خادم عباس نے بتایا کہ جلد ہی آثارِ قدیمہ کی دیواروں کے ٹوٹے پلستر کو بھی ٹھیک کیا جائے گا۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
معلوم رہے کہ اس امام باڑہ کے بیچ والے کمرے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جریح، شاہ نشین پر رکھے علم، تعزیہ، جھاڑ فانوس ہاتھی دانت، شیشے کی اشیاء، تصاویر اور حضرت علی اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے وابستہ تمام خطوط کی نقل بھی موجود ہیں۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
شاہ نجف امام باڑہ کا ایک دروازہ گومتی ندی کے ساحل کی جانب بھی کھلتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں اسے آمد و رفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ شاہ نجف میں 15 سالوں سے ملازمت کر رہے طارق نے بتایا کہ آمد و رفت نہ ہونے کی وجہ سے جنگل ہو جاتا ہے، جس کی ہم لوگ صفائی کرتے رہتے ہیں۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شاہ نجف امام باڑہ کے سپاہی حسن عباس نے بتایا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے ہی آثارِ قدیمہ نے شاہ نجف میں چل رہی تزئین کاری پر روک لگا دی تھی، جو اب دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara
قابل ذکر ہے کہ شاہ نجف امام باڑہ کی دیواروں سے پلستر ٹوٹ رہا تھا اور عالی شان گنبد بھی بدحال تھا۔ اگر وقت پر آثارِ قدیمہ نے کام مکمل نہیں کروایا تو امام باڑہ کو مزید نقصان ہو سکتا ہے کیونکہ یہ امام باڑہ 200 سالہ قدیم عمارت ہے۔
shah-najaf-imambara
shah-najaf-imambara

حسن عباس نے بتایا کہ یہاں پر بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں لیکن بہت کم لوگ ہی شاہ نجف میں جاکر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے آثارِ مبارک کی زیارت کر سکتے ہیں لہٰذا عقیدت مند یہاں آکر دعا کرتے ہیں۔

اس امام بارگاہ میں بادشاہ غازی الدین حیدر کی وصیت کے مطابق ان کے انتقال کے بعد اسی کے اندر ان کی تدفین کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ان کی تین بیویاں سرفراز محل، مبارک محل اور ممتاز محل کی بھی قبریں یہاں موجود ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ یہاں پر انگریزوں اور آزادی کے مجاہدین کے درمیان مسلسل ایک سال تک خونریز جنگ جاری رہی تھی، جس کے بعد انگریزوں نے یہاں دوبارہ قبضہ کرلیا تھا۔

شاہ نجف امام بارگاہ ایک طرف جہاں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں تعمیر کروایا گیا، وہیں یہ جنگ آزادی کی تاریخ کا بھی حامل ہے۔ آثارِ قدیمہ نے بروقت اس جانب توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے دیواروں کا پلستر ٹوٹ گیا اور در و دیوار کمزور ہونے لگیں حالانکہ اب کام شروع ہوا ہے، امید ہے کہ جلد ہی امام باڑہ پہلے کی طرح خوبصورت نظر آنے لگے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.