ETV Bharat / state

مدرسہ احمدیہ حنفیہ میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے کی امیدیں روشن

ریاست اترپردیش کے ضلع بلند شہر کے بھوراسی گاؤں میں سنہ 1924 میں تعمیر کیا گیا مدرسہ احمدیہ حنفیہ، جو گزشتہ 30-35 برسوں سے بند ہونے کی وجہ سے کھنڈر کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے عہدیداراں اور طلبا و اساتذہ اس مدرسے کی عمارت کی تزئین و آرائش کرکے اسےدوبارہ شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

author img

By

Published : Oct 24, 2020, 7:44 PM IST

احمدیہ حنفیہ مدرسہ
احمدیہ حنفیہ مدرسہ

ایک طرف جہاں ریاستی اور مرکزی حکومت مدرسوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وہیں اے ایم یو کے عہدیداران، طلبا و اساتذہ مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر طویل عرصے سے بند مدرسے کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش قابل ذکر ہے۔

مدرسہ احمدیہ حنفیہ جس کی بنیاد 1924 میں رکھی گئی تھی، گزشتہ تقریبا تیس برسوں سے مدرسہ بند ہونے کی وجہ سے مدرسے کی عمارت نے کھنڈر کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ جس کو اب اے ایم یو کے عہدیداران، طلبہ اور اساتذہ نے عمارت کو دوبارہ تعمیر کر کے ایک مدرسے کی شکل دینے کے لئے غور و فکر کیا۔

احمدیہ حنفیہ مدرسہ میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے پر غور و فکر

مقامی لوگوں کا بھی ماننا ہے کہ اس مدرسے کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ بچے یہاں پھر سے تعلیم حاصل کر سکیں۔ اور یہاں بھی قال اللہ اور قال الرسول کی صدا گونجے۔

بھوڑاسی گاؤں کے مقامی لوگوں کے ساتھ اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیر الدین، علی گڑھ شہر مفتی جناب خالد حمید صاحب، چودھری افراہیم، ریحان اختر کے ساتھ دیگر لوگوں نے گاؤں میں جاکر مشورہ کیا۔

مدرسہ احمدیہ حنفیہ کی وارث ہما چودھری نے بتایا کہ سنہ 1924 اس مدرسہ کی بنیاد میرے دادا نے رکھی تھی ۔ آج تقریبا تیس سال سے کن ہی وجوہات کی بنا پر بند تھا، لیکن آج ہم اس کو دوبارہ نئے سرے سے شروع کرنا چاہتے ہیں جس میں اے ایم یو کے پی وی سی، ریحان اختر، علی گڑھ کے شہر مفتی، چودھری افراہیم کے ساتھ دیگر لوگ بھی شامل تھے۔

ہما چودھری نے مزید کہا کہ اب میں چاہتی ہوں کہ یہاں ایک اسکول کا قیام کیا جائے جہاں لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرائی جائے۔ایک ہاسٹل کی تعمیر کی جائے تاکہ یہاں کے بچے تعلیم یافتہ ہوپائیں۔ میری اولین ترجیح لڑکیوں کے لیے اسکول کی تعمیر کرنا ہے۔

سماجی کارکن چودھری افراہیم نے بتایا کہ بلند شہر میں بھوڑاسی گاؤں میں سو سال قدیم مدرسہ موجود ہے، جو آج کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس لیے ہم نے آج علی گڑھ کے مہمانوں کے ساتھ ایک مشورہ کیا اور ہم نے اس کی تزئین و آرائش کرکے دوبارہ شروع کرنے پر غور و فکر کیا۔

بلند شہر کے رہنے والے انعام خان نے بتایا کہ سنہ 1924 میں تعمیر کیے گئے اس مدرسے کو دوبارہ شروع کیا جارہا ہے۔ مدرسہ میں دینی و دنیاوی تعلیم دی جائے گی ساتھ میں بچوں کے رہنے کے لیے ہاسٹل بھی بنایا جائے گا اور مستقبل میں ایک بڑی یونیورسٹی کی بھی تعمیر کی جائے گی۔ ہمیں بہت خوشی ہے کہ اس کو دوبارہ شروع کرنے کی پہل کی گئی ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔

ایک طرف جہاں ریاستی اور مرکزی حکومت مدرسوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ وہیں اے ایم یو کے عہدیداران، طلبا و اساتذہ مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر طویل عرصے سے بند مدرسے کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش قابل ذکر ہے۔

مدرسہ احمدیہ حنفیہ جس کی بنیاد 1924 میں رکھی گئی تھی، گزشتہ تقریبا تیس برسوں سے مدرسہ بند ہونے کی وجہ سے مدرسے کی عمارت نے کھنڈر کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ جس کو اب اے ایم یو کے عہدیداران، طلبہ اور اساتذہ نے عمارت کو دوبارہ تعمیر کر کے ایک مدرسے کی شکل دینے کے لئے غور و فکر کیا۔

احمدیہ حنفیہ مدرسہ میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے پر غور و فکر

مقامی لوگوں کا بھی ماننا ہے کہ اس مدرسے کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ بچے یہاں پھر سے تعلیم حاصل کر سکیں۔ اور یہاں بھی قال اللہ اور قال الرسول کی صدا گونجے۔

بھوڑاسی گاؤں کے مقامی لوگوں کے ساتھ اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ظہیر الدین، علی گڑھ شہر مفتی جناب خالد حمید صاحب، چودھری افراہیم، ریحان اختر کے ساتھ دیگر لوگوں نے گاؤں میں جاکر مشورہ کیا۔

مدرسہ احمدیہ حنفیہ کی وارث ہما چودھری نے بتایا کہ سنہ 1924 اس مدرسہ کی بنیاد میرے دادا نے رکھی تھی ۔ آج تقریبا تیس سال سے کن ہی وجوہات کی بنا پر بند تھا، لیکن آج ہم اس کو دوبارہ نئے سرے سے شروع کرنا چاہتے ہیں جس میں اے ایم یو کے پی وی سی، ریحان اختر، علی گڑھ کے شہر مفتی، چودھری افراہیم کے ساتھ دیگر لوگ بھی شامل تھے۔

ہما چودھری نے مزید کہا کہ اب میں چاہتی ہوں کہ یہاں ایک اسکول کا قیام کیا جائے جہاں لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرائی جائے۔ایک ہاسٹل کی تعمیر کی جائے تاکہ یہاں کے بچے تعلیم یافتہ ہوپائیں۔ میری اولین ترجیح لڑکیوں کے لیے اسکول کی تعمیر کرنا ہے۔

سماجی کارکن چودھری افراہیم نے بتایا کہ بلند شہر میں بھوڑاسی گاؤں میں سو سال قدیم مدرسہ موجود ہے، جو آج کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس لیے ہم نے آج علی گڑھ کے مہمانوں کے ساتھ ایک مشورہ کیا اور ہم نے اس کی تزئین و آرائش کرکے دوبارہ شروع کرنے پر غور و فکر کیا۔

بلند شہر کے رہنے والے انعام خان نے بتایا کہ سنہ 1924 میں تعمیر کیے گئے اس مدرسے کو دوبارہ شروع کیا جارہا ہے۔ مدرسہ میں دینی و دنیاوی تعلیم دی جائے گی ساتھ میں بچوں کے رہنے کے لیے ہاسٹل بھی بنایا جائے گا اور مستقبل میں ایک بڑی یونیورسٹی کی بھی تعمیر کی جائے گی۔ ہمیں بہت خوشی ہے کہ اس کو دوبارہ شروع کرنے کی پہل کی گئی ہے جو انتہائی خوش آئند ہے۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.