بھارت کے معروف فن مجسمہ سازی کے ماہر 'رام چھٹ پار' کی یاد میں اور رام چھٹ پار شلپ نیاس (بھارت) کے زیر اہتمام یک روزہ مجسمہ سازی کا مقابلہ بعنوان 'ریت میں آکریتی کی کھوج' کا انعقاد دریائے گنگا کے پار جزیرہ نما ریتیلی زمین پر کیا گیا۔
اس مقابلہ میں ویزول آرٹس بی۔ ایچ۔ یو۔ کےساتھ ساتھ بنارس و اطراف کے مختلف تعلیمی اداروں، کالجز اور اسکولز کے طلبہ کی تقریبا 100 ٹیموں نے حصہ لیا اور فن مجسمہ سازی کا مظاہرہ کیا۔
طلبہ نے اپنی فن کاری کے ذریعے ریت پر ریت ہی کی مدد سے بھارت کی تہذیبی، سماجی ،سیاسی اورموجودہ صورت حال کی خوبصورت عکاسی کی جس میں دہلی کی سرحد پر ہورہے کسانوں کا مظاہرہ غالب رہا۔ طلبہ نے اپنے فن مجسمہ سازی سے کسان تحریک کے مختلف نظارے کو دکھانے کی کوشش کی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے طلبہ نے کہا کہ وہ نہ صرف کسان تحریک کو اپنے فنی سفر میں شامل کررہے ہیں بلکہ اس کے ذریعہ کسانوں کے متعلق اپنی بات بھی کہہ رہے ہیں۔
اس خوبصورت نظارہ کو دیکھنے کے لیے بنارس ہندو یونیورسٹی کے مختلف اساتذہ سمیت علاقائی لوگوں کی کثیر تعداد موجود رہی۔
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے پروفیسر شری پرکاش شکلا نے اس عنوان پر اپنی لکھی ہوئی نظم بھی ای ٹی وی بھارت کے ناظرین کے لیے پیش کی۔
تقریباً 20 سالوں سے چلے آرہے اس پروگرام میں اس سال بڑھتی ہوئی آبادی، آب و ہوا کی حفاظت، کورونا وائرس سے ویکسین آنے تک،لاک ڈاؤن کی جھلکیاں، لال قلعہ کے تحفظ سمیت متعدد بھارتی تہذیب و ثقافت کو ریت پر ابھارنے کی کوشش کی گئی۔
اس مقابلہ میں مختلف اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے بھی انفرادی و اجتماعی طور پر ریت پر اپنی انگلیوں کے جوہر دکھائے۔
کیندیریہ ویدیالیہ بی۔ ایچ۔ یو۔ کی ٹیم نے جہاں بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا پیغام دیا وہیں سرسوتی سکچھا مندر و اے۔ پی۔ ایس۔ کی ٹیموں نے ریت پرہی لوگوں کو کمبھ کے درشن کروائے۔
اس موقع پر ان تمام ٹیموں اور انفرادی طور پر حصہ لینے والے طلبہ کو سرٹیفیکیٹ اور انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ شہر کے مختلف علاقوں سے آئے لوگوں کی کثیر تعداد اور موجودگی نے جہاں اس پروگرام کی رونق بڑھائی وہیں ان کے ذریعہ فن کاروں کی حوصلہ افزائی بھی ہوئی۔