مسلم دانشوروں کی قیادت میں ایک وفد نے ہفتہ کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے ملاقات کی اور انہیں چھ لاکھ 27 ہزار500 روپئے کا چیک سونپا۔
اس موقع پر انہوں نے ضلع اور پولیس انتظامیہ کے افسران اور پولیس جوانوں کو گلاب کے پھول دے کر نظم ونسق کی جلد بحالی کے لئے مبارک باد دی۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ 20 دسمبر کو جمعہ کی نماز کے بعد شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے نے اچانک تشدد کی شکل اختیار کرلی تھی۔
اور شرپسند عناصر نے مظاہرے کے دوران توڑ پھوڑ کےساتھ آگزنی بھی کی تھی ۔
ضلع انتظامیہ نے سرکاری املاک کے نقصانات کا تخمینہ 6 لاکھ 27 ہزار 500 روپئے لگایا تھا۔
تشدد میں پولیس کی ایک جیپ بھی جل گئی تھی۔
ضلع اور پولیس انتظامیہ نے اسے مسلم دانشوروں کے اس قدم کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ضلع میں امن وامان برقرار ہے۔ ملحوظ رہے کہ تشدد کے فورا بعد وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد سے 'بدلہ لیا جائےگا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'سرکاری و پرائیویٹ پراپرٹی کے نقصانات کی تلافی اس میں ملوث افراد کے املاک سے کیا جائےگا۔ اور حکومت کے اس اعلان کے بعد ریاست میں بھر میں ضلع انتظامیہ نے مختلف افراد کے نام سے نوٹس جاری کرنا بھی شروع کردیا ہے۔
ابھی تک تقریبا 530 سے زیادہ افراد کے خلاف نوٹس جاری کیا جا چکا ہے۔