مرادآباد:ریاست اترپردیش کے مرادآباد میں اتحاد ملت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا کی تقریر اور ایف آئی آر درج کرنے کو لے کر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ اسی درمیان مولانا توقیر ڑجا کی تقریری کی حقیقت منظرعام پر آ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا توقیر رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صرف اتنا ہی کہا تھا کہ مرادآباد میں ہندو راشٹر کی بات کرنا بھارتی آئین کے خلاف ہے۔جو لوگ قانون کے خلاف بات کر رہے ہیں، حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔لیکن حکومت کی جانب سے ان لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
مولانا نے مزید کہاتھا کہ ملک میں مسلمانوں کے مسائل ہیں ۔انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔پورے ہندوستان میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان لڑکیوں کو لالچ دے کر یا اغوا کرکے ہندو بنایا گیا ہے ۔ان کی جانب سے اس کارروائی کو گھر واپسی کا نام دیا گیا۔ مسلمان لڑکیوں کی شادی ہندو لڑکوں سے کروا دی گئی۔ایسے لوگ ہندوؤں کے حامی نہیں ہیں۔ وہ ملک کا حامی نہیں بلکہ ملک دشمن اور ہندو سماج کا غدار ہے۔
مولانا توقیر رضا نے مزید کہا کہ اگر ہندو راشٹر کا مطالبہ درست ہے۔ حکومت ہندو راشٹر کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کرنا چاہتی ہے تو خالصتان کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے، ہم تقسیم نہیں چاہتے۔ ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے اس ترنگا یاترا کے ساتھ نکل رہے ہیں۔
مولانا کا کہنا تھا کہ اپنی ترنگا یاترا کے ذریعہ ہم صدر محترم سے مطالبہ کریں گے کہ ملک میں جس طرح سے ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرت کا ماحول بنایا جا رہا ہے، اسے ختم کیا جائے اور مسلمانوں کے حقوق مسلمانوں تک پہنچائے جائیں۔