معروف سماجی کارکن بنارس کے رہنے والے ہریش مشرا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے ترقیاتی امور پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کہ بنارس کی ترقی کے لئے 42 ہزار کروڑ روپے کی منظوری ہوئی تھی، جس کا اثر بنارس میں نہیں دکھ رہا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ بنارس کو ٹوکیو بنائیں گے، لیکن بارش کے ایام میں بنارس کی سڑکوں پر سیور لائن کا پانی بھر جاتا ہے، سڑکیں تالاب کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنارسی ساڑی کے کاروباریوں کو وزیراعظم نے خاص سہولت پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن بنکرز کی معاشی حالت ناگفتہ بہ ہے۔
بنارسی ساڑی کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کا بھی دعویٰ کیا تھا، اس میں بھی ناکام ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بنکرز کو سبسڈی پر بجلی بھی میسر نہیں ہے۔ بنارس کا دوسرا پہچان بنارسی پان ہے۔ لاک ڈاؤن میں پان کے کسان اور کاروباریوں کو شدید نقصان ہوا ہے، ان کو کسی قسم کی کوئی مالی امدادی نہیں دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنارس سے متصل بھدوہی ضلع میں شاندار قالین کا کاروبار ہوتا ہے، آج قالین کاروباری بھکمری کے دہانے پر ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کو فرقہ پرست سیاسی جماعت بتاتے ہوئے کہا کہ بیشتر سرکاری املاک کو نجی کمپنیوں کے ہاتھ فروخت کر رہی ہے اور شہریوں کو مذہبی منافرت میں ڈال کر حکومت کر رہی ہے۔
انہوں نے وشوناتھ کوریڈور اور گنگا کی صفائی جیسے اہم کاموں پر الزام عائد کیا کہ اس کے نام پر لوٹ ہورہی ہے۔ بھارت رتن بسم اللہ خان کے مقبرے کی افتتاح پر کہا کہ بی جے پی رہنما اس کا اس وجہ سے افتتاح نہیں کر رہے ہیں کیوں کہ وہ مسلمان تھے۔