لکھنو:ریاست اترپردیش میں سماج وادی پارٹی سے رکن اسمبلی اور یوپی اسمبلی کے مشاورتی کمیٹی کے رکن روی داس ملہوترا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوپی اسمبلی کی قدیم روایت ہے کہ جب بھی کوئی موجودہ یا سابق رکن اسمبلی کا انتقال ہوتا ہے تو ہاوس چلنے کے پہلے دن یا دوسرے دن ان کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اشرف اور عتیق کے انتقال کے حوالے سے بھی آنے والے اسمبلی سیشن میں ان کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ چونکہ اسمبلی کی یہ روایت ہے اور اس روایت کو نہیں توڑا جا سکتا ہے۔
اس سلسلہ میں اسمبلی کی کارروائی کے قانونی پہلو کے ماہر زید احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کی کاروائی کے قانون میں یا آئین میں کسی رکن اسمبلی کے انتقال پر ہاوس میں خراج عقیدت پیش کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتر پردیش اسمبلی کی روایت چلی آئی ہے کئی برسوں سے ہاؤس چلنے کے پہلے دن یا دوسرے دن تجاویز پیش کی جاتی ہے کہ فوت شدہ رکن اسمبلی کو خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ ان کاکہنا ہے کہ حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو لیکن اسمبلی اس کی کاروائی کا طریقہ کار علیحدہ ہے۔اترپردیش کی اسمبلی میں نہ صرف ریاست کے اراکین اسمبلی بلکہ دیگر ریاستوں کے اراکین اسمبلی یا قد آور رہنما کو بھی خراج عقیدت پیش کرنے کی روایت قائم ہے اور متعدد رہنماؤں کو عقیدت خراج عقیدت پیش کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Umesh Pal Murder Case امیش پال قتل کیس میں عتیق احمد کے بڑے بیٹے عمر کو ملزم بنایا گیا
واضح رہے کہ عتیق احمد نے 1989 میں پہلی بار الہ آباد کے مشرقی اسمبلی نشست سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے اس کے بعد مسلسل پانچ بار رکن اسمبلی رہے انہوں نے سماج وادی پارٹی، اپنا دل اپنا دل اور آزاد امیدوار کے طور پر انتخاباتی میدان رہتے تھے ایک بار الہ آباد کے پھول پر پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان بھی رہے ہیں وہیں اشرف احمد سماج وادی پارٹی سے آلہ آباد کے مشرقی حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔