راشٹریہ علماء کونسل کے صوبہ اترپردیش کے عہدیداران کی ایک جائزہ میٹنگ لکھنؤ میں منعقد ہوئی۔ اس اجلاس کی صدارت پارٹی کے ریاستی صدر انیل سنگھ نے کی اور قومی صدر مولانا عامر رشادی مہمان خصوصی کے طور پر موجود رہے۔ اجلاس میں تنظیمی ڈھانچہ کا تجزیہ، ضلع پنچایت انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی اور 2022 کے آئندہ اسمبلی انتخابات پر عہدیداران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔
پارٹی کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے اپنے صدارتی خطاب میں موجود عہدیداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان سے آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں مکمل طور سے مشغول ہوکر زمینی سطح پر تیاری شروع کرنے کو کہا۔
انہوں نے کہا کہ، "حالیہ ضلع پنچایت انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی بہترین رہی اور اعظم گڑھ، جون پور، بہرائچ، مراد آباد و دیگر اضلاع میں پارٹی نے ضلع پنچایت ممبر کے انتخاب میں جیت حاصل کی ہے۔ پارٹی کی کارکردگی اس بار 2015 کے پنچایت انتخابات سے کہیں زیادہ بہتر رہی ہے اور ہمارے ووٹوں کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے کارکنان کے حوصلے بڑھ گئے ہیں۔
عامر رشادی نے کہا کہ اب ہم سب کو مل کر آئندہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں میں اپنی توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ، "ہمیں اس جوش کو برقرار رکھتے ہوئے صوبہ میں اقتدار کی تبدیلی تک رکنا نہیں ہے کیونکہ آج یوپی کی عوام بی جے پی کے اقتدار، مہنگی بجلی، پیٹرول، محکمہ صحت سے متعلق خدمات ، بے روزگاری اور بدعنوانی کا شکار ہیں۔
عام لوگوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور ایسے میں بی جے پی نے ایک بار پھر صوبے میں پولرائزیشن اور فرقہ پرستی کی سیاست شروع کر دی ہے اور اپوزیشن کے نام پر تمام جماعتیں خاموش بیٹھی ہیں، حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت سماج وادی پارٹی بھی صرف سوشل میڈیا تک محدود ہوگئی ہے، لہذا اب چھوٹی جماعتوں کو ہی متبادل بننا پڑے گا.
کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں یہ پیغام دیا گیا کہ اب سب کو نئے جوش و جذبے کے ساتھ منظم کیا جائے اور 2022 کے اسمبلی انتخابات کی تیاری شروع کردیں۔ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں اور ہمیں اس تبدیلی کو زمینی سطح پر عوام سے رابطہ قائم کر عملی جامہ پہنانا ہوگا۔
مزید پڑھیں:
میرٹھ: راشٹریہ لوک دل نے 2022 اسمبلی انتخابات کی شروع کی تیاریاں
دوسری جماعتوں سے اتحاد کے سلسلے میں ، انہوں نے کہا کہ، "راشٹریہ علماء کونسل ہمیشہ سے ہی عمومی نظریہ کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے حق میں رہی ہے اور ہماری کوششیں آج بھی جاری ہیں، ہم آج بھی تمام ملی سیاسی جماعتوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں اور پہلے بھی دیتے رہے ہیں اور دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ہم اتحاد کے لیے تیار ہیں لیکن اپنے وصول اور اپنے وقار سے سمجھوتا کرکے کسی بھی اتحاد کا حصّہ بننا ہمیں منظور نہیں ہے کیونکہ ہماری جدوجہد ہی قوم کو باوقار بنانے کی ہے۔