شاید یہ پہلا موقع ہے جب رمضان المبارک میں مساجد نمازیوں سے خالی ہیں اور بازار سے رونقیں غائب۔ دکانداروں میں بے چینی ہے تو روزہ داروں میں مایوسی۔ اس بابرکت ماہ میں مسلمان مساجد میں خوب خوب قرآن کی تلاوت اور عبادات میں مشغول رہتے ہیں لیکن اس بار ایسا نہیں ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے رمضان المبارک کے پہلے دن روزہ داروں سے بات چیت کی، ایک روزہ دار نے بتایا کہ ہم لوگ ماہ مقدس میں اللہ کی عبادت کر رہے ہیں لیکن جہاں تک بازار میں رونقیں نہ ہونے کی بات ہے تو اس کا ہمیں افسوس ہے۔
روزہ دار نے بتایا کہ لکھنؤ کا یہ اکبری گیٹ علاقہ ہے یہاں پر رمضان میں بعد نماز تراویح بریانی، نہاری کلچے، کشمیری چائے اور اظہر بھائی کے پان کھانے والوں کا دیر تک مجمع لگا رہتا تھا۔
خاتون نے بتایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس بار بازار گلزار نہیں ہے۔ نہ دوکانیں لگی ہیں اور خریدار گھروں سے نکل رہے ہیں لیکن یہ ضروری بھی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئ دوکانداروں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے سبب نہ تو باہر سے کوئی سامان آ رہا ہے اور نہ ہی لاک ڈاؤن کے چلتے خرید دار آ رہے ہیں۔ دوکانداری پر اس کا برا اثر پڑ رہا ہے
ایک دکاندار نے بتایا کہ یہاں پر رمضان میں شہر کے دوسرے علاقوں سے لوگ آتے تھے لیکن اس بار ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب پولیس ہمیں پریشان کرتی ہے۔ ہمیں روڈ کے کنارے دوکان نہیں لگانے دیتے، زبردستی بھگا دیا جاتا ہے۔ آخر ہم کہاں جائیں؟
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے سامنے بڑی پریشانی ہے، کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا کریں؟ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو ہم لوگ بھکمری کے شکار ہو جائیں گے'۔
ایک مینارہ مسجد کے امام نے بتایا کہ یہاں پر نماز تراویح ہو رہی ہے لیکن صرف پانچ لوگ نماز ادا کرتے ہیں۔ جہاں تک افطار کی بات ہے تو ہم لوگ خود ہی اس کا اہتمام کرتے ہیں۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ رمضان المبارک میں روزہ داروں کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہونی چاہیے لیکن زمینی سطح پر اعلی افسران ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ اگر دکانیں نہیں لگیں گی تو روزہ دار پھل، کھجور اور دوسری ضرورت کی چیزیں کیسے خریدیں گے؟