ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کے رکن پارلیمان اور سماج وادی پارٹی کے قدآور رہنماء اعظم خاں کی رہائی کا مطالبہ اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔ رامپور کے معروف سماجی کارکن وکاس آریہ بجناتھ نے اعظم خاں کی خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے پیرول پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
محمد اعظم خاں ایک سال سے زائد عرصہ سے سیتاپور جیل میں قید ہیں۔ ان دنوں ان کی حالت غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے ان کا علاج لکھنؤ کے میدانتا ہسپتال میں چل رہا ہے۔ اعظم خاں کی رہائی کے لیے ان کے حامیوں کے ذریعہ آواز بلند کی جارہی ہے۔
رامپور کے معروف سماجی کارکن وکاس آریہ بجناتھ نے اعظم خاں کی خرابی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی پیرول پر رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا 'محمد اعظم خاں بے قصور ہیں اور ان کو سیاسی رنجش کے تحت پھنسایا گیا ہے۔ موجودہ حکومت کی سرپرستی میں انتہائی سنگین جرائم کے ملزمین آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ ایک ایماندار اور خیر خواہ لیڈر کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے۔ یہ انتہائی شرمناک بات ہے'۔
وکاس آریہ نے مزید کہا 'اعظم خاں نے سماجی اصلاحات اور تعلیمی میدان میں اہم خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ اترپردیش بالخصوص رامپور کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان پر تعصب کی بنیاد پر کارروائی قابل مذمت ہے'۔
انہوں نے یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا 'اعظم خاں کو اس لیے رہا نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کو پتا کہ ہے کہ اعظم خاں کو اگر رہا کر دیا تو ان کی حکومت چلی جائے گی'۔
وکاس آریہ نے مزید کہا کہ اعظم خاں پر فرضی مقدمے دائر کر کے انہیں غلط طریقہ سے پھنسایا گیا ہے۔
اعظم خاں کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ایک تعلیمی ادارہ ہے۔ نوجوان وہاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ شرم آنی چاہئے ایسے لوگوں کو جو اتنے بڑے تعلیمی ادارے کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔