معروف مبلغ عمر گوتم اور مولانا جہانگیر عالم قاسمی کی گرفتاریوں پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مفتی ساجد قاسمی نے کہا کہ یہ جو گرفتاریاں ہوئی ہیں یہ اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے یہ بات دیکھی گئی ہے کہ جب انتخابات نزدیک آتے ہیں تو ہندو۔مسلمان کی تفریق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ہراساں کرکے ہندوؤں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
عمر گوتم سے متعلق مفتی ساجد قاسمی نے کہا کہ عمر گوتم اور ان کے اہل خانہ نے تو خود ہی اپنی سرگرمیوں سے متعلق بتایا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ان مبلغین پر جبرا مسلمان بنانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ایمان کا تعلق دل سے ہے اور دل پر جبر نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ دل اسی بات کو مانتا ہے جسے وہ اپنے اختیار سے پسند کرتا ہے۔ اس لیے اسلام میں تو کسی کو جبراً مسلمان بنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دونوں حضرات تو آئین ہند کی دفعہ 25 کی روشنی میں دعوت و تبلیغ کی جدجہد کر رہے تھے۔ آئین ہند کی مذکورہ دفعہ کے تحت ہر بالغ شخص اپنی مرضی کے کسی بھی نظریہ اور مذہب کو اخیار کر سکتا ہے۔
اپنی بات چیت کے دوران مفتی ساجد قاسمی نے ذرائع ابلاغ کے کچھ اداروں پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی میڈیا ٹرائل شروع کر دیا جاتا ہے۔
دہشت گردی تک سے جوڑنے کی ناپاک کوشیش کی جا رہی ہیں۔ اس قسم کے میڈیا ٹرائل پر بھی قدغن لگنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
Maulana Umar Gautam: عمر گوتم کی گرفتاری پر علماء کا ردعمل
انہوں نے مزید کہا کہ عمر گوتم اور مولانا جہانگیر عالم قاسمی بے گناہ ہیں ۔ہم ان کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قسم کی گرفتاریوں پر فوری روک لگائی جائے۔ وہیں ان دونوں افراد کو جلد رہا کیا جائے۔