رحمتوں کے نزول کا مہینہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے کو ہے لیکن ایک بڑا سوال یہ ہے کہ ماہ رمضان المبارک میں دنیا بھر میں نظر آنے والی رونق کیا اس مرتبہ دکھائی دے سکتی ہے یا رمضان کا پہلا عشرہ 3 مئی تک جاری لاک ڈاؤن کی نذر ہو جائے گا؟ اگر نہیں تو پھر لاک ڈاؤن میں کس طرح ماہ مبارک کا اہتمام کیا جائے گا۔ ان سے متعلق نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے جامع مسجد ضلع رامپور کے نائب امام مولانا حسیب احمد سے بات چیت کی۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح رمضان سے پہلے مسلمانوں نے کورونا جیسی مہلک بیماری سے لڑتے ہوئے نمازوں اور دیگر عبادات کا اہتمام کیا ہے، اسی طرح رمضان المبارک میں بھی صرف پانچ پانچ لوگ ہی مساجد میں پنج وقتہ نمازیں ادا کریں تاکہ سماجی فاصلہ برقرار رکھا جا سکے۔
وہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ رمضان میں ایک اہم عبادت تراویح کی نماز ہوتی ہے جس میں امام کے پیچھے مقتدی کم از کم ایک مرتبہ پورا قرآن کریم سنتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن میں سماجی فاصلہ بنائے رکھنے کے لیے ایسا کر پانا ممکن نہیں ہے۔
مولانا نے کہا کہ اگر 3 مئی کو حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن ختم ہو جانے کا اعلان ہو جاتا ہے تو پھر ضرور اجتماعی عبادات کا اہتمام کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ کسی طرح سے یہ جان لیوا بیماری کورونا وائرس کا اس روئے زمین سے خاتمہ ہو جائے ۔