بنارس کی عوام جہاں گزشتہ برس رمضان المبارک کی رونقوں سے مالامال تھی، مسلمان مساجد میں نماز ادا کرتے تھے، اجتماعی افطار کا اہتمام ہوتا تھا تراویح پڑھنے کے لیے مساجد کا رخ کرتے تھے وہیں اب سبھی معمولات یکسر مختلف نظر آرہے ہیں۔
نمازیوں کے لیے کبھی نابند ہونے والے مساجد کے دروازوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے تالا لگا دیا گیا۔ سڑک، محلے کی گلیاں ویران ہیں۔
افطار کے اوقات میں لوگ اپنے گھروں میں میں افطار کا اہتمام کرتے ہیں اور ماسک لگا کے گھروں میں نماز پڑھ رہے ہیں۔
معروف عالم دین مفتی ہارون رشید نقشبندی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رمضان المبارک کے معمولات میں بہت واضح فرق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزہ انفرادی طور پر انجام دیا جاتا ہے، افطار میں اجتماعیت سے پرہیز بھی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بھارت کے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی عید الفطر میں کم سے کم اخراجات کریں اور شاپنگ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عید کی نماز کیلئے نیا کپڑا کا ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ اللہ رب قدیر نے جو کچھ عطا کیا ہے اسی صاف ستھرے لباس میں عید منائیں تاکہ غریب مزدور اور ضرورتمند کی دل آزاری نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم اگر عید کی شوپنگ کریں گے تو دوسروں کی دل آزاری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام کسی کے دل کو دکھانے کا پیغام نہیں دیتا ہے اس لیے سبھی مسلمانوں کو چاہیے کی سادگی کے ساتھ عید الفطرمنائیں۔