پاکستان اب تک پلوامہ حملے کے حوالے سے کچھ بھی کہنے سے بچتا رہا ہے لیکن پاکستان کے وزیر فواد چودھری نے جموں و کشمیر میں پلوامہ شدت پسندانہ حملے میں اپنے ملک کے رول کا اعتراف کرلیا ہے۔
فواد چودھری نے پارلیمنٹ میں پلوامہ شدت پسندانہ حملے کوایک کامیابی بتائی ہے۔یہی نہیں اس حملے کو وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں اسے ملک کی سب بڑی کامیابی قرار کردی ہے، حالانکہ بعد میں پاکستان نے نیا بیان جاری کیا ، جس میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کو سبق سکھانے کی بات کہی ہے۔پاکستان کے اس بیان کے بعد پلوامہ حملے میں ہلاک ہوئے شہید کے اہل خانہ نے حکومت سے ایک اور سرجیکل اسٹرائیک کا مطالبہ کیا ہے۔
پلوامہ میں ہلاک ہوئے چندولی کے سی آر پی ایف جوان اودھیش یادو کے اہل خانہ پاکستانی وزیر کے اس بیان کے بعد کافی غم و غصہ میں ہیں۔اودھیش کے والد ہریکیش یادو نے کہا کہ حکومت کے پاس اب ثبوت ہیں۔ اقوام متحدہ سے لے دنیا کے کسی بھی پلیٹ فورم میں اسے ثبوت کے طور پر پیش کرسکتے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو سبق سکھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان نے اگر ہمارے ملک میں داخل ہوکر حملہ کیا ہے تو ہمیں بھی پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی پہلے سے فطرت رہی ہے کہ وہ پہلے شدت پسندوں کو پناہ دے کر ایسے حادثے کرواتے ہیں۔پھر اس بات سے انکار کرتے ہیں۔پاکستان روزانہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا ہے پھر اس سے انکار کرتا ہے۔
وہیں اودھیش کے بھائی بریجیش کمار نے کہا کہ پاکستان کے غرور کو توڑنا ضروری ہے۔حکومت کو پاکستان کے خلاف دوبارہ سرجیکل اسٹرائیک کرنی چاہیے۔اس طرح سے ہمارے 40 جوان ہلاک ہوئے تھے، ہمیں بھی اس کے بدلے 400 شدت پسندوں کو مارنا چاہیے۔
واضح رہے کہ سنہ 2019 میں 14 فروری کو جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف کے جوانوں کے قافلے پر حملہ ہوا تھا، جس میں 40 جوان ہلاک ہوئے تھے۔
اس حادثے کے بعد سے بھارت میں ایک ہنگامہ برپا تھا اور بھارت کی جانب سے پاکستان کو حملے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔