ETV Bharat / state

مولانا کلب صادق کے انتقال پر عوام کا ردعمل - مولانا کلب صادق نے شیعہ سنی، ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے

مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ وقت تھا جب لکھنؤ میں شیعہ سنی کے مابین تعلقات بہتر نہیں تھے، تب ڈاکڑ کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی کو ایک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ سب ساتھ ہیں۔ اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کی تعلیمات پرعمل کریں۔

public reaction on the demise of maulana kalbe sadiq
مولانا ڈاکٹر کلب صادق کے انتقال پر عوام کا ردعمل
author img

By

Published : Nov 25, 2020, 4:48 PM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں معروف شیعہ عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق طویل علالت کے بعد گزشتہ دن 81 سال کی عمر میں لکھنؤ میں انتقال کرگئے ، ان کے انتقال پر سیاسی، سماجی،ملی اور مذہبی شخصیات کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و لکھنؤ عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ 'مولانا کلب صادق کے انتقال سے سبھی کو بہت افسوس ہوا ہے۔ ان کی قومی یکجہتی کے لیے بڑی خدمات رہی ہیں جس سے پورا ملک واقف ہے'۔

مولانا ڈاکٹر کلب صادق یکجہتی کے علمبردار

مولانا خالد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر کلب صادق صاحب نے اتحاد کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب لکھنؤ میں شیعہ سنی کے مابین تعلقات بہتر نہیں تھے، تب ڈاکڑ کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی کو ایک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ سب ساتھ ہیں۔ اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کی تعلیمات پر عمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

سوامی سارنگ نے کہا کہ میرا مولانا صادق سے الگ قسم کا رشتہ تھا، وہ مجھے اپنے بیٹے کی طرح مانتے تھے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ہماری سچی خراج عقیدت یہی ہوگی کہ ہم لوگ سماج کی غریب بیٹیوں کے لیے ڈاکٹر کلب صادق کے مہم کو آگے بڑھاتے رہیں۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر یعسوب عباس نے کہا کہ مولانا ڈاکٹر کلب صادق کا انتقال شیعہ سماج کے ساتھ ہی پورے سماج کے لیے بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ مولانا کلب صادق شیعہ سنی، ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔

مولانا ولی رحمانی کے نمائندے کے طور پر تعزیت پیش کرنے آئے مولانا شمس الہدیٰ نے بتایا کہ وہ ہر دل عزیز ملی رہنما تھے۔ وہ قوم و ملت کے لیے ہمیشہ کوشش کرتے رہے۔ میرا مولانا صاحب سے پرانا تعلق تھا۔ وہ ہمارے گھر بھی تشریف لائے تھے۔ مولانا کلب صادق کو جب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا، تو اس وقت ان کا خط میں ہی لے کر ان کے پاس گیا تھا۔

سنہ 2016 میں مولانا کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی اتحاد کے لیے ایک ساتھ نماز ادا کی تھی۔ اسی کڑی میں آج شہر کے گھنٹہ گھر میں سنی مسلمانوں نے دوبارہ نماز جنازہ ادا کی، کیونکہ کالج میں جگہ کم پڑ گئی تھی۔ ان کا دنیا فانی سے رخصت ہونا سماج کے لیے بڑا خسارہ ہے۔

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں معروف شیعہ عالم دین و آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر مولانا کلب صادق طویل علالت کے بعد گزشتہ دن 81 سال کی عمر میں لکھنؤ میں انتقال کرگئے ، ان کے انتقال پر سیاسی، سماجی،ملی اور مذہبی شخصیات کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن و لکھنؤ عید گاہ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ 'مولانا کلب صادق کے انتقال سے سبھی کو بہت افسوس ہوا ہے۔ ان کی قومی یکجہتی کے لیے بڑی خدمات رہی ہیں جس سے پورا ملک واقف ہے'۔

مولانا ڈاکٹر کلب صادق یکجہتی کے علمبردار

مولانا خالد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر کلب صادق صاحب نے اتحاد کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں آپ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب لکھنؤ میں شیعہ سنی کے مابین تعلقات بہتر نہیں تھے، تب ڈاکڑ کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی کو ایک کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آج اسی کا نتیجہ ہے کہ سب ساتھ ہیں۔ اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کی تعلیمات پر عمل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

سوامی سارنگ نے کہا کہ میرا مولانا صادق سے الگ قسم کا رشتہ تھا، وہ مجھے اپنے بیٹے کی طرح مانتے تھے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ہماری سچی خراج عقیدت یہی ہوگی کہ ہم لوگ سماج کی غریب بیٹیوں کے لیے ڈاکٹر کلب صادق کے مہم کو آگے بڑھاتے رہیں۔

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر یعسوب عباس نے کہا کہ مولانا ڈاکٹر کلب صادق کا انتقال شیعہ سماج کے ساتھ ہی پورے سماج کے لیے بڑا خسارہ ہے جس کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ مولانا کلب صادق شیعہ سنی، ہندو مسلم اتحاد کے علمبردار تھے۔

مولانا ولی رحمانی کے نمائندے کے طور پر تعزیت پیش کرنے آئے مولانا شمس الہدیٰ نے بتایا کہ وہ ہر دل عزیز ملی رہنما تھے۔ وہ قوم و ملت کے لیے ہمیشہ کوشش کرتے رہے۔ میرا مولانا صاحب سے پرانا تعلق تھا۔ وہ ہمارے گھر بھی تشریف لائے تھے۔ مولانا کلب صادق کو جب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا، تو اس وقت ان کا خط میں ہی لے کر ان کے پاس گیا تھا۔

سنہ 2016 میں مولانا کلب صادق صاحب نے شیعہ سنی اتحاد کے لیے ایک ساتھ نماز ادا کی تھی۔ اسی کڑی میں آج شہر کے گھنٹہ گھر میں سنی مسلمانوں نے دوبارہ نماز جنازہ ادا کی، کیونکہ کالج میں جگہ کم پڑ گئی تھی۔ ان کا دنیا فانی سے رخصت ہونا سماج کے لیے بڑا خسارہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.