خواتین مقررین نے کہا کہ 'آئین کو بچانے کے لیے ہر طبقے کے لوگ ملک کے مختلف علاقوں میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت ان لوگوں سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہے جو حکومت کی ہٹ دھرمی اور ضد کو ظاہر کرتا ہے۔ اس لیے ہم بھی اس وقت تک احتجاج کرتے رہیں گے جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا۔'
عید گاہ میدان میں جاری احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہاکہ دیوبند میں پر امن طریقہ سے احتجاج چل رہا ہے ،دہلی میں حکومت نے تشدد کرایا ہے ،لیکن یہاں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ یہاں تمام ہندو مسلم مل کر احتجاج کررہے ہیں اور پر امن طریقہ سے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چھ برسوں سے ایک مرتبہ پھر ملک کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، جس کی مثال دہلی کا فساد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئین کو بچانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر آئے ہیں ،حکومت کو سمجھ لینا چاہیے جب تک آئین کا تحفظ یقینی نہیں ہوگا اور قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہم گھروں کو نہیں لوٹے گے۔
ارم عثمانی نے کہاکہ انتظامیہ یہاں ہمیشہ سخت سکیورٹی رکھتی ہے لیکن ہمیں اس سے کوئی دقت نہیں ہے۔ سلمہ احسن،فوزیہ عثمانی نے کہاکہ ملک میں جب کہیں کچھ ہوتاہے تو یہاں سکیورٹی کا سخت بندوبست کردیا جاتاہے لیکن یہاں پورے طریقے سے امن وامان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوان روزگار چاہتے ہیں لیکن انہیں مذہب کے نام پر حکومت لڑا رہی ہے۔ ملک کی معیشت پوری طرح تباہ ہے مگر حکومت اصل مسائل سے ذہن ہٹاکر ہندو مسلم کو تقسیم کرنے اور ملک کو فرقہ وارانہ فساد کی آگ میں جھونکنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے،جس کا ہر بھارتی منہ توڑ جواب دے گا۔
اس دوران مقررین نے خواتین کو یہ باور کرایا کہ وہ اپنے بھائیوں اور بچوں کو ہندو مسلم اتحاد اور ہم آہنگی برقرار رکھنے کا طریقے سکھائیں اور اپنے ملک کی قدیم روایتوں کو مضبوط کرتے ہوئے ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور بھائی چارہ کو فروغ دیں۔