ETV Bharat / state

دیوبند: سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاج

author img

By

Published : Jan 20, 2020, 8:53 AM IST

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ کی طرز پر ملک کے متعدد مقامات پرخواتین کا احتجاج جارہی ہے۔ دیوبند میں بھی سیاہ قانون کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا اور مرکزی حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

دیوبند: سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ
دیوبند: سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ

ریاست اتر پردیش کے سہارنپور کے انقلابی سرزمین دیوبند کی خواتین بھی بھر پور سی اے اے کے خلاف جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔ اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر جمعیة علماء دیوبند اور خواتین ایکشن کمیٹی دیوبند کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

دیوبند: سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ

اس مظاہرہ میں کثیر تعداد میں عوام نے حصہ لے کر حکومت وقت کو انتباہ دیا کہ جب تک شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور پی این آر جیسے فیصلے واپس نہیں لئے جائیں گے اس وقت تک اس کے خلاف جمہوری طریقہ سے ہم یہ احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

جے این یو کی طلبأ صائمہ ایس، سعادت حسین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علم فواز جاوید خان نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بتاتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایک طبقہ کو ہراساں کرنے کی سیاست کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'آج ملک میں بزرگ ،نوجوان اور خواتین سڑکوں پر ہیں۔ حکومت کو شرم آنی چاہئے اور اس قانون کو فوراً واپس لینا چاہئے۔

انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور جے این یو و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کی گئی پولیس کی زیادتیوں کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اس آواز کو دبانا چاہتی لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا بلکہ اس قانون کے ساتھ ساتھ اس حکومت کو بھی جانا ہوگا۔'

جمعیة علماء ضلع سہارنپور کے سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ 'جب تک یہ تینوں کالے قانون واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

اس موقع پر معروف نوجوان عالم دین مفتی عفان منصورپوری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'حکومت وقت ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔'

انہوں نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنا رہی ہے جو قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے حاضرین مجلس سے کہا کہ احتجاجی مظاہرے اپنی جگہ ہیں لیکن ہمیں سب سے پہلے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا اس وقت اللہ کی مدد ضرور حاصل ہوگی۔

پروگرام میں ہزاروں مردو خواتین نے شرکت اس قانون کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا ۔ ترنگے جھنڈوں اور سی اے اے و این آرسی کے خلاف بنے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج گاہ پہنچی خواتین اور لوگوں کا جوش و خوش قابل دید تھا، خواتین نے زبردست طریقہ سے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا۔'

خاص بات یہ ہے اس پروگرام میں خواتین کے ساتھ بچوں نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا۔

مظاہرہ کے دوران بڑ ی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی اور خفیہ محکمہ کے افسران بھی پل پل کی خبر اعلیٰ افسران کو دیتے دکھائی دیئے۔

ریاست اتر پردیش کے سہارنپور کے انقلابی سرزمین دیوبند کی خواتین بھی بھر پور سی اے اے کے خلاف جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔ اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر جمعیة علماء دیوبند اور خواتین ایکشن کمیٹی دیوبند کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

دیوبند: سی اے اے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ

اس مظاہرہ میں کثیر تعداد میں عوام نے حصہ لے کر حکومت وقت کو انتباہ دیا کہ جب تک شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور پی این آر جیسے فیصلے واپس نہیں لئے جائیں گے اس وقت تک اس کے خلاف جمہوری طریقہ سے ہم یہ احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

جے این یو کی طلبأ صائمہ ایس، سعادت حسین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علم فواز جاوید خان نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بتاتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایک طبقہ کو ہراساں کرنے کی سیاست کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'آج ملک میں بزرگ ،نوجوان اور خواتین سڑکوں پر ہیں۔ حکومت کو شرم آنی چاہئے اور اس قانون کو فوراً واپس لینا چاہئے۔

انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور جے این یو و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کی گئی پولیس کی زیادتیوں کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اس آواز کو دبانا چاہتی لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا بلکہ اس قانون کے ساتھ ساتھ اس حکومت کو بھی جانا ہوگا۔'

جمعیة علماء ضلع سہارنپور کے سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ 'جب تک یہ تینوں کالے قانون واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

اس موقع پر معروف نوجوان عالم دین مفتی عفان منصورپوری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'حکومت وقت ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔'

انہوں نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنا رہی ہے جو قابل مذمت ہیں۔

انہوں نے حاضرین مجلس سے کہا کہ احتجاجی مظاہرے اپنی جگہ ہیں لیکن ہمیں سب سے پہلے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا اس وقت اللہ کی مدد ضرور حاصل ہوگی۔

پروگرام میں ہزاروں مردو خواتین نے شرکت اس قانون کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا ۔ ترنگے جھنڈوں اور سی اے اے و این آرسی کے خلاف بنے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج گاہ پہنچی خواتین اور لوگوں کا جوش و خوش قابل دید تھا، خواتین نے زبردست طریقہ سے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا۔'

خاص بات یہ ہے اس پروگرام میں خواتین کے ساتھ بچوں نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا۔

مظاہرہ کے دوران بڑ ی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی اور خفیہ محکمہ کے افسران بھی پل پل کی خبر اعلیٰ افسران کو دیتے دکھائی دیئے۔

Intro:اینکر

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں،شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ کی طرز پر ملک کے متعددمقامات اور شہروںمیں خواتین اس قانون کی مخالفت میں مظاہرے کررہی ہےں، اسی کڑی میں انقلابی سرزمین دیوبند کی خواتین بھی بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں،اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر جمعیة علماءدیوبند اور خواتین ایکشن کمیٹی دیوبند کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیاگیا ،جس میں کثیر تعداد میں مردو زن نے حصہ لیکر حکومت وقت کو انتباہ دیاکہ جب تک شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور پی این آر جیسے فیصلے واپس نہیں لئے جائینگے اس وقت تک اس کے خلاف جمہوری طریقہ سے ہم یہ احتجاجی تحریک کو جاری رکھے گیں۔


Body:جے این یو کی اسٹوڈینٹ صائمہ ایس ،سعادت حسین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالبعلم فواز جاوید خان نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو زبردشت تنقید کا نشانہ بتاتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایک طبقہ کو ہراساں کرنے کی سیاست کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیاجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک کے چپہ چپہ پر طالبعلم،بزرگ ،نوجوان اور خواتین سڑکوں پر ہیں ،حکومت کوشرم آنی چاہئے اور اس قانون کو فوراً واپس لینا چاہئے۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور جی این یو و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کی گئی پولیس کی زیادتیوں کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اس آواز کو دبانا چاہتی لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا بلکہ اس قانون کے ساتھ ساتھ اس حکومت کو بھی جانا ہوگا۔ جمعیة علماءضلع سہارنپور کے سکریٹری سید ذہین احمد نے کہاکہ جب تک یہ تینوں کالے قانون واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔ مظاہرہ کے دوران بڑ ی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی اور خفیہ محکمہ کے افسران بھی پل پل کی خبر اعلیٰ افسران کو دیتے دکھائی دیئے۔
پروگرام میں ہزاروں مردو خواتین نے شرکت کرکے بیک آواز حکومت ہند سے اس قانون کو واپس لینے کامطالبہ کیا اور اس قانون کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کیا ۔ ترنگے جھنڈوں اور سی اے اے و این آرسی کے خلاف بنے بینر پوسٹر کے ساتھ احتجاج گاہ پہنچی خواتین اور لوگوں کا جوش و خوش قابل دید تھا، خواتین نے زبردست طریقہ سے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا،ساتھ ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ،جے این یو اور طلبہ مدارس کے خلاف کی گئی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت غصہ کااظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے فوری طورپر یہ مقدمات واپس لینے اور بے قصور کو رہا کرنے کامطالبہ کیا،خاص بات یہ ہے اس پروگرام میں خواتین کے ساتھ بچوں نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا۔اس موقع پر معروف نوجوان عالم دین مفتی عفان منصورپوری نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ حکومت وقت ملک کی مشترکہ ور ثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشا کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اسلئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طورپر یہ قانون واپس لے۔انہوں نے دیوبند کی تاریخ اور یہاں کے اکابرین کی خدمات کے حوالے و جنگ آزاد میں دیوبند کی قربانیوں پر روشنی ڈالی اور شہریت ترمیمی قانون کو امتیازی اور غیرجمہوری بتایا اور کہا کہ یہ ہندوستانی جمہوریت پر بدنما داغ ہے۔انہوںنے کہاکہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباو ¿ اجداد کا خون شامل ہے ،جنہوں نے اپنے جانیں نچھاور کرکے اس ملک کو آزادی دلائی لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں،جس کے خلاف ہم آخرتک اپنی آواز بلند کریںگے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں اس تحریک میں شامل مردو خواتین اور طلبہ وطالبات کی ستائش کی۔انہوں نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنارہی ہے جو قابل مذمت ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کررہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔ انہوں نے حاضرین مجلس سے کہاکہ احتجاجی مظاہرے اپنی جگہ ہیں لیکن ہمیں سب سے پہلے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا اسی وقت اللہ کی مدد اور نصرت حاصل ہوگی۔


Conclusion:بائٹ :1 مفتی عفان منصورپوری

بائٹ:2 صائمہ ایس(جے این یو طالبہ)

بائٹ:3فواز جاوید خان(جامعہ ملیہ اسلامیہ کا طالبعلم)

بائٹ:4معصوم بچہ 

پی ٹی سی:تسلیم قریشی سہارنپور
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.