لکھنؤ: دختر پیغمبر اکرمﷺ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی مناسبت سے ہر سال کی طرح امسال بھی مجلس علمائے ہند کی جانب سے امام باڑہ سبطین آباد میں دو روزہ مجالس کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس سلسلے کی آخری مجلس کو مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا۔ مولانا نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے آیت تطہیر اور عظمت جناب سیدۂ طاہرہ ؑ پر تفصیلی گفتگو کی۔ مولانا نے کہا کہ اللہ نے اہل بیت رسولؑ کی طہارت کا اعلان فرمایا ہے اور یہ کہا ہے کہ اے اہل بیت رسولؑ اللہ کا یہ ارادہ ہے کہ تم کو ہر طرح کے رجس سے دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔ Programme Organized Regarding the Martyrdom of Rasool daughter
یہ بھی پڑھیں:
اس آیت کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ ہر طرح کا رجس اہل بیتؑ سے دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجاستیں تین طرح کی ہوتی ہیں۔ ایک نجاست عرفی کہلاتی ہے۔ یعنی وہ نجاستیں جو عرف عام میں مشہور ہیں جنہیں ہر انسان جانتا ہے۔ دوسری نجاست، نجاست شرعی ہے۔ یعنی وہ نجاستیں جنہیں شریعت نے نجس قرار دیا ہے۔ جب تک شریعت نے نہیں بتایا کہ ہمیں ان چیزوں کی نجاست کا علم نہیں ہوا جیسے شراب، شرک اور کفر وغیرہ۔ تیسری نجاست کی قسم کو نجاست عقلی کہا جاتا ہے یعنی کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں عقل نجس سمجھتی ہے جیسے جہالت، ظلم، ناانصافی اور فریب وغیرہ۔ یہ تمام چیزیں نجس ہیں اور ہر نجاست اہلبیتؑ سے دور ہے۔ programme organized on daughter of prophet
انہوں نے کہا کہ جب جھوٹ اہل بیتؑ سے دور ہے تو کوئی جھوٹا اہلبیتؑ سے کیسے قریب ہوسکتا ہے۔ جب ظلم نجس ہے تو ظالم اہل بیتؑ سے کیسے نزدیک ہوسکتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ آیت تطہیر سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل بیتؑ کی طہارت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے۔ اس لیے ان کی طہارت میں جو شک کرے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔ مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت فاطمہ زہراؑ کی شہادت کے المناک واقعہ کے اسباب و علل کو بیان کیا۔ مجلس کی نظامت کے فرائض احمد رضا بجنوری نے انجام دیے اور شعرائے کرام نے بارگاہ سیدہ عالمیان ؑمیں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔