ریاست اترپردیش کے شہر بنارس میں زرنگار کمپوزنگ و پرنٹنگ سینٹر کے ڈائریکٹر، بزرگ شاعر و مؤرخ شاد عباسی کے فرزند اور ای ٹی وی بھارت کے نمائندے ڈاکٹر سلمان راغب کے سانحہ انتقال پر بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے سابق صدر شعبہ اردو و ممتاز مورخ پروفیسر نسیم احمد نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب اتنا ہی کافی ہے کہ 'سلمان صاحب اب مرحوم ہوچکے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ سلمان راغب کا شمار غیرجانبدار صحافی، ادیب اور کالم نگار کے طور پر کیا جاتا ہے، انہوں نے صحافت اور ادب دونوں میں ہی بیک وقت کافی اچھا کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنارس میں اردو کی فضا کو بحال کرنے میں بھی ڈاکٹڑ سلمان راعب نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ مرحوم ڈاکٹر سلمان راغب کی وفات سے بنارس میں ایک ایسا خلا پیدا ہو گیا جس کا پُر ہونا مشکل ہے۔
پروفیسر نسیم احمد کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں میں نرم لہجہ اور خوش گفتار کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے، وہ اپنا کام انتہائی وفا شعاری اور ذمہ داری سے کیا کرتے تھے، ان کی وفات کی خبر سن کر ادبی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خیال رہے کہ اترپردیش کے شہر بنارس کے علاقہ مدنپورہ میں زرنگار کمپوزنگ و پرنٹنگ سینٹر کے ڈائریکٹر، بزرگ شاعر و مؤرخ شاد عباسی کے فرزند ڈاکٹر سلمان راغب کا 29 اکتوبر 2019 کو دوپہر تین بجے انتقال ہوگیا۔ وہ 54 برس کے تھے۔
ڈاکٹر سلمان راغب گذشتہ چند ہفتوں سے گردے کے عارضہ میں مبتلا تھے اور ڈائلیسس پر تھے، وہ کئی برسوں تک انقلاب (بنارس ایڈیشن) کے مدیر رہے فی الوقت وہ ای ٹی وی بھارت سے وابستہ تھے اور اپنی رپورٹنگ سے بنارس کی علمی، ادبی اور تعلیمی اہمیت کو ملک گیر پیمانے پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔
وہ شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل تھے اور پروفیسر ظفر احمد صدیقی کی نگرانی میں کلام مومن کی فرہنگ کی تدوین پر اہم تحقیقی کام کیا تھا۔
ان کی زندگی ایک خوشگوار جھونکا تھی جب تک رہے معاشرے میں خوشبو بکھیرتے رہے، اب نہیں ہیں تو بھی ان کے گراں قدر کام ان کی اہمیت کو زندہ و پائندہ رکھے۔