ریاست اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں گذشتہ دنوں پیش آئے ریپ اور قتل معاملے کے تعلق سے متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے کے لیے ہاتھرس جا رہے کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی اور اترپردیش کانگریس یونٹ کی انچارج پرینکا گاندھی واڈارا کے قافلے کو گریٹر نوئیڈا اکسپریس وے پر روک دیا گیا جس کے بعد دونوں کانگریسی رہنما پیدل ہی ہاتھرس کے لیے نکل پڑے۔
ذرائع کے مطابق اترپردیش پولیس نے کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ دھکا مکی بھی کی جس کی وجہ سے راہل گاندھی زمین پر گر پڑے اور پھر پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ' انتظامیہ خواہ کتنی بھی کوشش کر لے وہ وہ ہاتھرس جا کر رہیں گے'۔
انہوں نے مزید میڈیا نمائندوں سے کہا کہ' ابھی ابھی پولیس نے مجھ سے دھکا مکی کی ہے، مجھ پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ مجھے زمین پر گرادیا گیا، انہوں نے کہا کہ' میں پوچھنا چاہتا ہوں کیا اس ملک میں کہیں آنے جانے کا حق صرف مودی جی ہی کو ہے؟ کیا ایک عام انسان کہیں نہیں جا سکتا ہے۔ ہماری گاڑی کو روک دیا گیا جس کی وجہ ہم پیدل جانے پر مجبور ہوئے'۔
واضح رہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واڈرا نے اترپردیش حکومت پر لاء اینڈ آرڈر کو سنبھالنے میں ناکام رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جنگل راج جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اور ریاستی حکومت بیٹیوں کو تحفظ دینے میں پوری طرح سے ناکام ہے۔
پرینکا گاندھی نے ایک بیان میں کہا 'اترپردیش میں جنگل راج ہے۔ بیٹیوں پر ظلم اور حکومت کی سینہ زوری جاری ہے، کبھی جیتے جی احترام نہ کیا اور آخری رسومات کا وقار بھی چھین لیا، بی جے پی کا نعرہ ’بیٹی بچاؤ نہیں، سچائی چھپاؤ۔ حکومت بچاؤ‘ ہے۔
پرینکا گاندھی نے کہا،’ہاتھرس جیسا لرزہ خیز واقعہ بلرامپور میں بھی پیش آیا۔ لڑکی کا ریپ کرکے پیر اور کمر توڑ دی گئی۔ اعظم گڑھ، باغپت، بلند شہر میں بچیوں سے درندگی ہوئی۔ اترپردیش میں پھیلے جنگل راج کی کوئی حد نہیں۔ حکومت صرف تقریر کرنے سے نہیں لاء اینڈ آرڈر کے نفاذ سے چلتی ہے۔ یہ وزیر اعلیٰ کی جوابدہی کا وقت ہے۔ عوام کو جواب چاہییے‘۔
کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا،' اترپردیش میں مزید ایک دلت بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ! سوچ کر بھی روح تھرا جاتی ہے۔ بے حیائی، بے شرمی کا دور دورہ ہے۔ ظالموں نے بچی کے ساتھ زیادتی کی اور اس کے دونوں پاؤں توڑ ڈالے اور کمر کو مفلوج کردیا۔ کیا قانون ہے یا مر گیا۔ کیا آئین کی حکومت ہے یا مجرموں کی۔ کب رکے گی یہ درندگی۔ کیوں استعفیٰ نہیں دیتے آدتیہ ناتھ؟‘۔