رامپور میں پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین کا ایک وفد آج ضلعی بیسک شکشا آفیسر کے دفتر پہنچا جہاں انہوں نے پرائیویٹ اسکولوں کے اقتصادی بحران اور دیگر مسائل سے متعلق ایک میمورنڈم بیسک شکشا آفیسر کلپنا سنگھ کو دیا۔ جس میں پرائیویٹ اسکولوں کو درپیش مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ جلد از جلد ان مسائل کا تصفیہ کیا جائے۔ پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین کی تنظیم کے صدر سرویش پاٹھک نے کہا کہ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے 'تعلیم کا حق قانون' کے تحت ہر سال 25 فیصد غریب بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخلہ تو کرایا جا رہا ہے لیکن کئی برسوں سے حکومت کی جانب سے فیس موصول نہیں ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں کئی دیگر مسائل بھی رکھے۔ Private Schools Suffer from Economic Crisis
انہوں نے کہا کہ ضلع میں بغیر ٹی سی کے درجہ دوم سے کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری اسکولوں میں بچوں کے داخلے نہ لیے جائیں کیونکہ اکثر سرپرست اپنے بچوں کو فیس جمع کئے بغیر دوسرے اسکولوں میں داخلے کرا دیتے ہیں جس سے پرائیویٹ اسکولوں کو اقتصادی بحران کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی جعلی ٹی سی بنائے جانے پر روک لگنی چاہئے۔ اس میں سب سے بڑی مانگ یہ رکھی گئی ہے کہ کورونا وبا کے دور میں زوال کا شکار ہوئے پرائیویٹ اسکولوں کو 50-50 لاکھ روپے کی امداد فراہم کی جائے۔
اس دوران بی ایس او کلپنا سنگھ نے بھی میمورنڈم لیکر اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ پرائیویٹ اسکولوں کو درپیش مسائل کا جلد تصفیہ کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی پرائیویٹ اسکولوں کے منتظمین اپنے مطالبات سے متعلق مختلف سطحوں سے آوازیں اٹھاتے رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں اسی قسم کی ایک میٹنگ کا انعقاد سینٹ حارث پبلک اسکول میں کیا گیا تھا۔
دراصل 2009 میں رائٹ ٹو ایجوکیشن کے تحت ایک قانون پاس کیا گیا تھا جس کے تحت ہر پرائیویٹ اسکول کے لئے لازم کیا گیا تھا کہ وہ اپنے اسکول میں 25 فیصد غریب بچوں کو داخلے دیگا۔ جس پر تمام پرائیویٹ اسکولوں نے بخوبی عمل بھی کیا۔ لیکن اسکولوں کے منتظمین کی شکایت ہے کہ حکومت کی جانب سے اسکولوں کے ایکاونٹ میں ان بچوں کی فیس نہیں پہنچ رہی ہے جس کی وجہ پرائیویٹ اسکول تیزی سے معاشی بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Parents Union Bareilly: بریلی میں فیس جمع کرنے کے لیے انتظامیہ کا دباؤ، سرپرستوں کا الزام