سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر قدیر احمد کا کہنا ہے کہ درجہ ایک سے آٹھ تک تمام پرائیویٹ اسکولوں کو بھی کھولنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ تاکہ ان تمام اسکولوں میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہو سکے۔
سوسائٹی کے ارکان نے بی ایس اے کو خبردار کیا ہے کہ اگر ریاستی حکومت نے ستمبر کے آخر تک تمام اسکول کھولنے کی اجازت نہیں دی یا پھر سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے کھولنے میں تفریق کا ماحول پیدا کیا تو ریاستی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائےگا۔'
سوسائیٹی نے اس کے علاوہ بھی کئی دیگر مطالبات پیش کیے ہیں۔ جس میں خاص طور پر پرائیویٹ اسکولوں کو آڑ ٹی آئی کے دائرے سے باہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نئی تعلیم پالیسی کے تحت بچوں کی تعلیم کا سلسلہ نرسری سے شروع ہوگا۔ لہذا، درجہ ایک سے حکومت کی جانب سے تسلیم شدہ سکولوں کو نرسری کا بھی درجہ ملنا چاہیے۔
- مزید پڑھیں: نجی اسکول آپریٹرز کا اسکول کھولنے کا مطالبہ
- راجستھان: نویں جماعت کے طلبہ کو اسکول آنے کی اجازت
- یوپی میں ایک کروڑ طلبہ کو ملیں گے اسمارٹ فون-لیپ ٹاپ
کورونا کے پُر آشوب دور میں کئی اسکول بندی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ لہذا، کورونا کے تباہ کن دور کے بجلی کے بل کو معاف کیا جانا چاہیے۔ اسکول کی گاڑیوں کی قسطیں پر سود ختم کیا جانا چاہیے۔ سوسائٹی نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ لوکل باڈی پراپرٹی ٹیکس وصول نہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ تمام غیر سرکاری اسکولوں کو بھی لازمی طور پر آر ٹی آئی کے دائرے سے باہر کیا جانا چاہیے۔