لکھنؤ کا محرم الحرام قدرے مختلف ہے کیونکہ یہاں پر دو ماہ آٹھ دن کا محرم ہوتا ہے۔ لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے امثال نہ پہلی محرم سے روز عاشورہ تک مجلس، ماتم، عزاداری اور نہ ہی تعزیہ داری ہو پائی تھی۔
مولانا کلب جواد نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ، 'ایراق، ایران میں بھی سرحدیں سیل کردی گئی ہیں تاکہ باہر کے لوگ کربلا آکر زیارت نہ کر سکیں۔
ہمارے ملک میں بھی کورونا مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ اگر لکھنؤ کی بات کریں تو یہاں بھی بڑی تعداد میں کورونا مریض ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'اگر حکومت کی جانب سے اجازت مل بھی جاتی، تب بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔'
مزید پڑھیں:
'ہم شرانگیزی اور منفی رپورٹنگ کے خلاف ہیں'
مولانا کلب جواد نے کہا کہ، 'اسلام بھی احتیاط کرنے کا حکم دیتا ہے لہذا ہم لوگ آئندہ سال پہلے کی طرح محرم الحرام منائیں گے۔ یہ اسلام بھی کہتا ہے، ہمارے علماء بھی کہتے ہیں اور ڈاکٹروں کا بھی ماننا ہے کہ اس مہلک بیماری سے بچاؤ ضروری ہے۔'