علیگڑھ: علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج و ہسپتال کا شمار ملک کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ہوتا ہے۔ جہاں روزانہ ریاست اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں سے بڑی تعداد میں مریض علاج کے لئے آتے ہیں۔ یہاں علاج وقت پر اچھا ہوتا ہے۔ لیکن علاج کے دوران مریض اور ڈاکٹر کے درمیان لڑائی کے بعد سے ہی گزشتہ پانچ روز سے تقریباً 400 ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جس کے سبب مریضوں کو علاج ہی نہیں مل رہا ہے اور ان کو بنا علاج کے ہی لوٹنا پڑ رہا ہے جس کے خلاف طلباء رہنما محمد زید شیروانی نے یونیورسٹی گیست ہاؤس میں پریس کانفرنس میں ڈاکٹرز کی ہڑتال کو کچھ ڈاکٹرز کی سیاست بتایا۔
شیروانی کا کہنا ہے کہ کچھ ڈاکٹرز ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی (آر ڈی اے) کا غلط استعمال کر رہے ہیں، وہ آر ڈی اے کے صدر اور نائب صدر کے دستخت کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ آر ڈی اے 2020 سے نہیں ہے اور ناہی ان کے انتخابات ہوئے ہیں اب تک۔
انہوں نے کہا ڈاکٹرز کے مطالبات کو یونیورسٹی انتظامیہ نے پورا کردیا ہے باوجود اس کے وہ اپنی ہڑتال ختم نہیں کی ہے۔ اپیل کرتے ہوئے کہا جونیئر ڈاکٹروں کو کچھ ڈاکٹرز کی بات نہیں ماننی چاہیے کیونکہ وہ گندی سیاست کر رہے ہیں۔ ہڑتال سے دور دراز سے آنے والے غریب مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بنا علاج کے ہی واپس جانا پڑ رہا ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ مریضوں کی موت بھی ہو رہی ہے۔ اس لئے میری اپیل ہے کہ وہ جلد سے جلد ہڑتال کو ختم کردیں ورنہ میں وائس چانسلر، صدر جمہوریہ کو اس کی شکایت کرکے مطالبہ کرونگا کہ وہ میڈیکل کے ڈاکٹرز کی جگہ یونانی کے ڈاکٹرز کی طیعناتی کو یقینی بنائیں اور ہڑتال کرنے والے ڈاکٹرز کے خلاف کاروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Chinese Language Students چینی زبان کے 13 طلبا کو نوکری کی پیشکش
ڈاکٹرز کی ہڑتال سے متعلق دوسری جانب ڈاکٹر عاصم صدیقی نے ٹیلی فون پر بتایا کہ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ آج رات آٹھ بجے جنرل باڈی میٹنگ کے بعد طے کیا جائے گا کہ ہڑتال کو ختم کیا جائے یا نہیں۔ گرفتار شخص اگر وہی ہے جس نے ڈاکٹر کے ساتھ بدتمیزی کی ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمارے دیگر مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے تو آج ہڑتال کو ختم کیا جا سکتا ہے۔