بی ایس اے نے ان چاروں ٹیچروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی تیاری کی ہے۔ اس کے لیے بی ایس اے ونے کمار نے ایس ایس پی شیلیش پانڈے کو باقائدہ ایک مکتوب لکھ کر مقدمہ درج کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بریلی میں گزشتہ برس 17 اکتوبر 2019 کو ضلع میں مامور چار ٹیچروں کو برخاست کر دیا گیا تھا۔ الزام یہ تھا کہ ان چاروں ٹیچروں نے آگرہ یونیورسٹی کے نام سے تیار کردہ بی ایڈ کی مشتبہ ڈگری کی بنیاد پر ٹیچر کی ملازمت حاصل کی تھی۔
جب ڈگری کی جانچ کی گئی تو معلوم ہوا کہ ان چاروں ٹیچرس نے آگرہ یونیورسٹی کے نام پر بنی بی ایڈ کی ڈگری فرضی پائی گئی تھیں۔ لہزا ان چاروں کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ فرضی دستاویزات پر ملازمت حصول کرنے کے باوجود ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
اب بی ایس اے ونے کمار نے ان چاروں برخاست ٹیچرس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ایس ایس پی شیلیش کمار پانڈے سے تحریری رابطہ کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ یہ چاروں ٹیچرس بریلی کے مختلف بلاک میں مامور ہیں۔ بریلی میں دمکھودا بلاک کے کٹھرّہ پرائمری اسکول کی پرنسپل ریکھا رانی، شیرگڑھ بلاک کے کی گریا پرائیمری اسکول میں مامور اسسٹنٹ ٹیچر جیپال سنگھ کُنتل، بلاک مجھگواں کے مشرف پور پرائیمری اسکول کے سُکھویر سنگھ اور رام نگر بلاک کے سنگرام پور پرائمری اسکول کے پرنسپل سوربھ وشنوئی کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائےگی۔
یہاں بتا دیں کہ آگرہ یونیورسٹی میں سنہ 2005۔2004 میں بی ایڈ ڈگری گھوٹالہ ہوا تھا۔ لہزا اس برس بی ایڈ مکمل کرنے والے ٹیچرس کے ڈگری کو مشتبہ قرار دیا گیا تھا۔ لہزا تعلیمی افسران اس سیشن میں بی ایڈ مکمل کرنے والے طلباء پر خاص نظر رکھ رہے ہیں۔
شک کی بیناد پر جب ان چاروں ٹیچرس کی ڈگری جعلی پائی گئی تھی۔ اس کی تصدیق ہونے کے بعد گزشتہ برس 17 اکتوبر 2019 کو وقت کی بی ایس اے تنوجا ترپارٹھی نے ان چاروں ٹیچرس کو برخاست کر دیا تھا۔ لیکن مقدمہ قائم نہیں کرایا گیا تھا۔
اب ان چاروں ٹیچرس کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے بعد تنخواہ کی وصولی کی بھی تیاری ہو رہی ہے۔