ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ واحد علاج احتیاط اور گھروں میں خود کو قید کرنا ہے۔
آج جمعہ کا دن ہے لیکن ائمہ حضرات نے اعلان کردیا ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں ہی ظہر کی نماز ادا کریں، مسجد آنے سے گریز کریں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت میں 21 دنوں کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔
اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ وزیراعظم کے اعلان پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھروں میں خود کو قید کر لیں کیونکہ اگر وہ باہر نکلیں گے تو خود کی جان مصیبت میں ڈالیں گے اور دوسروں کو بھی اس وائرس سے متاثر کر سکتے ہیں۔
ایسے میں سوال اٹھنا شروع ہوا کہ کیا بھارت میں مذہبی مقامات کے ذمہ داران اس پر عمل پیرا ہوں گے یا نہیں؟
خاص طور پر لوگوں کی نگاہیں مساجد پر لگی ہوئی ہیں کہ کیا جمعہ کے دن مسلم سماج لاک ڈاؤن کے باوجود مساجد جا کر اجتماعی نماز ادا کر کے وزیراعظم کے اعلان سے خود کو الگ کر لے گا؟
جمعہ کے پہلے ہی ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی، مفتی ابوالعرفان فرنگی، ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل منان، شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد اور عالمی شہرت یافتہ ادارہ ندوۃالعلماء کے مہتمم مولانا سعید الرحمن نے امت مسلمہ سے اپیل کیا ہے کہ لوگ مساجد میں جمعہ کی نماز ادا نہ کریں بلکہ اپنے گھروں میں ہی ظہر کی نماز باجماعت ادا کر لیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران گلشن مسجد کے امام محمد اسلام نے بتایا کہ ہم نے مسجد کے باہر نوٹس لگا دیا ہے کہ لوگ مسجد میں جمعہ کی نماز ادا نہ کریں بلکہ گھر میں ہی ظہر کی نماز ادا کریں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم پنجگانہ نماز میں بھی اس کا خاص احتیاط کر رہے ہیں اور بمشکل پانچ سات لوگ ہی مسجد میں نماز ادا کرتے ہیں۔ باقی محلے والے لوگ گھر میں نماز پنجگانہ ادا کر رہے ہیں۔
ان سب کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا وائرس جس تیزی سے بڑھتا جارہا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ عوام اپنے گھروں میں ہی رہیں باہر نہ نکلیں۔ مسلم سماج اجتماعی نماز سے پرہیز کریں کیونکہ یہ خود کے لئے، سماج کے لئے اور ملک کے لیے بہتر ہے، یہی اسلام کی تعلیم ہے۔