احتجاجیوں نے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ڈی ایم کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک میمورنڈم بھیج کر کاشتکاروں کے خلاف تین زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کے کارکن ممتاز عالم نے بتایا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ کاشتکاروں کے خلاف جو تین آرڈیننس پاس کئے گئے ہیں پہلے آرڈیننس میں ایم ایس پی پر کاشتکاروں کی پیداوار خریدے جانے کی حکومت کی ذمہ داری ختم ہو جائے گی اور ایسے میں کاشتکار کی فصل پک کر تیار ہونے پر کاروباری دام گرا کر کسانوں سے پوری فصل خرید لینے کے بعد من مانے طریقے سے منافع کے ساتھ فروخت کریں گے۔
دوسرے آرڈیننس میں مرکزی حکومت نے آلو، پیاز، تِلہن، دَلہن اور تمام گوداموں پر سے روک ہٹا لی ہے جس سے تاجر اور صنعت کار جمع خوری کر کالا بازاری کرنے کے لئے آزاد ہو جائیں گے۔
تیسرے آرڈیننس میں کاشتکار اپنی ہی زمین پر مزدور بن کر رہ جائے گا۔ بڑی بڑی کمپنیاں کھیتی کریں گی اور کاشکار اس کا مزدور بن کر رہ جائے گا۔ اس آرڈیننس میں کسان کا استحصال ہی ہوگا۔