عام طور پر محکمہ صحت ان پی پی ای کٹس کو استعمال کرتا ہے۔ اور وہ طبی فضلہ کی طرح ٹھکانے لگائے جاتے ہیں۔ لیکن اس پی پی ای کٹ کو کس نے کچرے کے گندگی میں پھینک دیا یہ ایک بڑا سوال ہے۔ اگر ان کٹس کی وجہ سے کچرا اٹھانے والا انفیکشن کا شکار ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد تحقیقات کی جارہی ہیں۔ یہ پتہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ کٹ کس نے یہاں پھینک دی۔
انفیکشن سے بچنے کے لئے پی پی ای کٹس استعمال ہوتا ہے۔ یہ این ٹی بیکٹیریا کٹ ہوتی ہے۔ زیادہ تر اس کا استعمال صحت سے متعلق کارکنوں نے کورونا سے متاثرہ شخص کی دیکھ بھال کے دوران کیا ہے۔ اس کے بعد طبی فضلے میں احتیاط کے طور پر اس کا تصرف کیا جاتا ہے۔
اگر اس کٹ کو کسی ایسے صحت کارکن نے استعمال کیا تھا اور اسے یہاں پھینک دیا گیا تو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کس نے یہ کٹ استعمال کی ہے۔ لیکن پی پی ای کٹ کچرے میں ملنے سے علاقے میں سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔
جو کچرا اٹھانے والے موقع پر حاضر ہوئے انہیں اس کٹ کے بارے میں بالکل ہی پتہ نہیں ہے۔ عام طور پر اسے عام گندگی کی طرح اٹھاتے دیکھا گیا۔ ایسی صورتحال میں اگر ان میں انفیکشن پھیل جائے تو پھر انفیکشن ایک بڑے پیمانے پر پھیل سکتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ اس پر کیا ٹھوس اقدامات اٹھاتی ہے۔